کوئٹہ(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے موجودہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی آئین و قانون کے ساتھ جو کھیلواڑ کیا گیا ہے وہ انتہائی قابل مزمت ہے، ذمہ دار حکومت واپوزیشن دونوں ہیں حکومت نے جمہوری روایات کی پاسداری کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ۔جماعت اسلامی سپریم کورٹ کی جانب سے اس سارے معاملے پر ازخود نوٹس کو سرہاتی ہے ۔آئین کی غلط تشریح کرکے جو صورتحال پیدا کی گی ہے اس کے سنگین نتائج برآمد ہو نگے ۔رمضان المبارک میں بدترین مہنگائی ،حکومتی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ۔بدقسمتی سے حکومت نہ ہی اپوزیشن نے گزشتہ چار سال میں کوئی کارنامہ سرانجام دیا برائے نام اپوزیشن بھی حکومتی ناکامی نااہلی میں برابرکے شریک ہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جس خط کو جواز بنا کر صدر پاکستان نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کیا ہے وہ ایک کاپی ہے جس میں دفتر خارجہ میں ردوبدل کیا گیا ہے، اس حوالے سے بھی تحقیقات کر کے اصل حقائق ملک و قوم کے سامنے لائے جائیں ۔ جو شخص اپنے اتحادیوں کو کارکردگی سے مطمئن سے نہیں کرسکا وہ 22کروڑ عوام کو کیسے خوش کرسکتا ہے۔ملک و قوم کے ساتھ جو سلوک نیازی دور میں کیا گیا ہے وہ بد ترین ہے۔ پاکستان ایک آزاد جمہوری اسلامی ملک ہے مگر فرد واحد نے 1973ء کے آئین سے انحراف ، جمہوری اقدار کو پامال اور عوام میں اشتعال انگیزی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، اس اقدام کو کسی طور پر بھی درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ملکی حالات دن بدن ابتر ہوتے چلے جارہے ہیں۔ موجودہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے واحد حل آئین کی مکمل پاسداری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اداروں کو غیر آئینی طور پر دبائو ڈالنے پر اکسانے کی کوششیں قابل مذمت ہے۔ عمران خان کو ان کے نا اہل وزیروں اور مشیروں کے غلط فیصلوں نے اس انجام تک پہنچایا ہے۔ ناکام حکومت نے ملک کے اندر بے روزگاری کی شرح 6.3فیصد کردی ہے۔ 22کروڑ کی آبادی میں بے روزگاروں کی تعداد45لاکھ 10ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ قوم سوال پوچھتی ہے کہ کہاں ہے ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر جن کا وعدہ کیا گیاتھا۔