شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری سمیت 200بلوچ طلبہ کے خلاف مقدمہ ختم


اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی دارالحکومت میں نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج پر درج مقدمے کے اخراج کی درخواست میں اہم پیش رفت ہوگئی،اسلام آباد پولیس نے وفاقی وزیر کی بیٹی ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور بلوچ طلبہ کے خلاف مقدمہ واپس لے لیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل سید محمد طیب شاہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری اور بلوچ چلبہ کے خلاف مقدمہ اخراج کی درخواست پر سماعت کی۔ ایڈووکیٹ ایمان مزاری ، وکیل عثمان وڑائچ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔اسلام آباد پولیس نے وفاقی وزیر کی بیٹی ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور بلوچ طلبہ کے خلاف مقدمہ واپس لے لیا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل سید محمد طیب شاہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کردیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ ہم کہہ چکے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر ایسے کیسز میں گرفتاری نہیں ہو سکتی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایمان مزاری اور بلوچ طلبا ء کیخلاف ایف آئی آر منسوخ کردی گئی ہے۔

زینب جنجوعہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ دفعہ 144 کا غلط استعمال کیا جاتا ہے، چاہتے ہیں عدالت اس کی وضاحت کرے۔وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایڈووکیٹ ایمان مزاری سمیت 200 بلوچ طلبہ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے مقدمے کے اخراج کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔