نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال


اسلام آباد۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب نے بھرپور پراسیکیوشن کے باعث مختلف احتساب عدالتوں سے 10 اکتوبر 2017 سے 31 دسمبر 2021 تک 1405 ملزمان کو سزا دلوائی ہے جبکہ سزا کی مجموعی شرح 66 فیصد ہے جو کہ کسی دوسرے ادارہ کے مقابلہ میں شاندار کارکردگی ہے۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹرز میں اجلاس ہوا جس میں بالخصوص نیب ہیڈکوارٹرز میں پراسیکیوشن ونگ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی سید اصغر حیدر، ڈی جی آپریشن مسعود عالم خان اور نیب کے اعلی حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں ڈی جی نیب سکھر مرزا سلطان محمد سلیم نے بتایا کہ نیب سکھر کی بھرپور پراسیکیوشن کے باعث متعلقہ احتساب عدالت سکھر نے ریفرنس نمبر 10/2017 کے فیصلہ میں حکومت سندھ کے 6 افسران سمیت 23 ملزمان کو سزا سنائی۔ ان میں سے 19 ملزمان کو سات، سات سال قید بامشقت جبکہ چار ٹھیکیداروں کو چار، چار سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ملزمان کو مجموعی طور پر 74 لاکھ 33 ہزار سے زائد جرمانہ کیا گیا۔ ان 23 ملزمان کو سنٹرل جیل سکھر میں رکھا گیا۔

ان ملزمان میں عبدالشکور مہر، یار محمد جونیجو، فیاض احمد میمن، ظہور احمد دھریجو، عبدالرزاق ڈیکن، حکیم علی بوریریو، حافظ محمد اسحاق مہر، عطا محمد مہر، سید ضمیر احمد، گل حسن خان، محمد رفیق پنہوار، محمد یوسف، سید مظفر علی شاہ بخاری، ہمت علی بگٹی، محمد ثاقب اعوان، محمد حسن چوہان، لال خان بگٹی، نبی بخش جسکانی اور قائم علی کو سات، سات قید جبکہ جنید الرحمن، منظور احمد، منصور احمد مہر اور سمیع اللہ کلہوڑو کو پانچ، پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی۔

ان ملزمان میں ٹی ایم اے سکھر محکمہ بلدیات کے افسران سمیت دیگر بھی شامل ہیں۔ اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے بتایا کہ نیب راولپنڈی کی بھرپور پراسیکیوشن کے باعث متعلقہ احتساب عدالت راولپنڈی نے بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دہی کے مقدمہ میں ریفرنس نمبر 02/2019 میں ملزمان کو مختلف دفعات کے تحت تین سال قید اور 2.79 ملین جرمانہ، تین سال قید اور 2.55 ملین روپے جرمانہ، سیکشن 10 کے تحت 14 سال قید اور 373.24 ملین روپے جرمانہ، سیکشن 10 کے تحت 14 سال قید اور 373.24 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب بدعنوان عناصر بالخصوص بڑی مچھلیوں کو ٹھوس دستاویزی شواہد کی بنیاد پر قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے پرعزم ہے، میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب کے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے جس سے انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز کے معیار میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کے کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔ نیب اپنی کارکردگی کے باعث سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے بھرپور پراسیکیوشن کے باعث مختلف احتساب عدالتوں سے 10 اکتوبر 2017 سے 31 دسمبر 2021 تک 1405 ملزمان کو سزا دلوائی ہے جبکہ سزا کی مجموعی شرح 66 فیصد ہے جو کہ کسی دوسرے ادارہ کے مقابلہ میں شاندار کارکردگی ہے جس سے نیب افسران کی ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے جس کو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، عالمی اقتصادی فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے سراہا ہے۔