پاکستان میں پہاڑی گلیشئرز اور ان پر پڑنے والی برف کے فاصلاتی مشاہدہ کیلئے چار روز ہ تربیتی ورکشاپ اختتام پزیر


اسلام آباد (صباح نیوز)پہاڑوں کی مربوط ترقی کے بین الاقوامی مرکز(آئی سی ایم او ڈی) کی برفیلی زمین کے تحفظ کیلئے پاکستان میں پہاڑی گلیشئرز اور ان پر پڑنے والی برف کے فاصلاتی مشاہدہ کیلئے اسلام آباد میں پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے اشتراک سے منعقدہ چار روز ہ تربیتی ورکشاپ اختتام پزیر ہوئی۔ ورکشاپ کے فوکل پرسن ڈاکٹر شیر محمد کا کہنا تھا کہ کپیسٹی بلڈنگ پروگر ام ، آئی سی ای موڈ  ورکشاپ پا کستان میں 2019میں شروع ہو ئی تھی اوراس ورکشاپ کا بنیا دی مقصد پاکستانی ریسرچرز اور نئے آنے والے ریسرچرطا لب علمو ں کی تر بیت کر نا ہے تا کہ وہ مستقبل میں گلیشئر زاور ان پر پڑ نے والی برف کے با رے میں معلوما ت حا صل کر سکیں اور جو لو گ گلیشئر زکے نیچے رہتے ہیں اور ان کا انحصار گلیشئر ز کے پا نی کے اوپر ہو تا ہے ، جیسے زراعت یا دوسرے مقاصد کے لئے  گلیشئر کے پا نی کا استعما ل کرتے ہیں ۔

ڈاکٹر شیر محمد کا کہنا تھا کہ اس ورکشا پ میں 22مختلف اشتراکی اداروں اور یونیورسٹیوں سے 34شرکاء حصہ لے رہے ہیں، اس تربیتی ورکشاپ کیلئے آئی سی ایم او ڈی کو 550 خواہشمند امیدواروں سے درخواستیں موصول ہوئی تھیں جن میں سے 17امیدواروں کی درخواستیں منتخب ہوئیں اور باقی 17 شرکا اشتراکی اداروں سے مدعو کئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر شیر محمد کا کہنا تھاکہ آئی سی ای موڈ ایک انٹر گورنمنٹل انسٹییو ٹ ہے جو کہ سائوتھ ایشیا ء کے آٹھ مما لک کے تعاون سے کا م کر رہا ہے اس میں افغا نستا ن ، بھوٹان ، بنگلہ دیش ، نیپا ل ، پا کستان ،بھارت ، میا نما ر اور چین  شا مل ہیں۔ ہم ہندوکش ، ہمالیہ اور قراقرم کے ما حول کے اوپر کا م کرتے ہیں اور اس ورکشا پ کو ہم نے پا کستا ن زرعی تحقیقا قی کونسل کے اشتراک سے منعقد کیا گیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ پا کستان میں بہت کم ریسرچرز ہیں جوگلیشئرز کے اوپر کا م کر رہے ہیں اورہم چا ہتے ہیں کہ زیا دہ سے زیا دہ ریسرچرز اس کے اوپر کا م کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تربیتی ورکشاپ کے شرکاء ٹریننگ کے اختتام پر اس قابل ہوںگے کہ وہ ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ ریجن میں برف سے ڈھکی زمین کی نگرانی کی بدولت گلیشئرز میں ہونے والے تغیرات کے اثرات کے بارے میں جانکاری حاصل کرسکیں اور مستقبل میں اس ضمن میں گلیشئرز، برف پڑنے کیلئے بین الافاصلاتی مشاہدہ(ریموٹ سینسنگ)پر مئوثر تحقیقی آرٹیکلز شائع کرسکیں گے۔بین الاقوامی مرکز برائے مربوط پہاڑی ترقی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر پیما گیا مٹشو اور پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے چیئرمین غلام محمد علی تربیتی ورکشاپ نے افتتاحی سیشن میں شرکاسے خطاب کیا اور اسے گلیشیرز میں تغیرات کو بروقت معلوم کرنے کے لئے انتہائی ضروری قرار دیا۔ قومی اور علاقائی سطح پرکے مقامی پارٹنرر اداروں کی شراکت سے ہر سال گلیشئرز کی مئوثر نگرانی کیلئے پاکستان میں تربیتی ورکشاپ منعقد کرتی ہے تاکہ ان گلیشئرز کی مسلسل نگرانی کی جاسکے۔تربیتی ورکشاپس کا مقصد ان علاقوں کے طلبااور پروفیشنلز کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے جہا ں پر گلیشئرز اور برف کی نگرانی محدود ہو۔

ٹریننگ کے فوکل پرسن ڈاکٹر شیر محمد کے مطابق اگرچہ پاکستان میں گلیشئرز اور برف کی نگرانی کیلئے ڈیٹا سیٹس اور دیگر آلات دستیاب ہیں تاہم یہاں کے محققین کے پاس اس ڈیٹا سے استفادہ کے محدود صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کیلئے ان ورکشاپس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔اس مسئلہ پر قابو پانے کیلئے  نے پاکستان میں2019 سے اس فیلڈ میں تحقیق کی ابتدا کرنے والے محققین اور طلباکی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے پروگرام شروع کیا ہے۔گلیشئرزکی نگرانی اور بین الافاصلاتی مشاہدہ کی تصاویر اور فیلڈ سے حاصل کردہ ڈیٹا، گلیشئرز کی درست مانیٹرنگ کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے ان حاصل کردہ معلومات کا فیصلہ ساز اداروں اور دیگر متعلقہ افراد کے ساتھ تبادلہ کیا جائیگا تاکہ پانی کی دستیابی اور گلیشئرز سے متعلق خطرات کی تدارک کیلئے اندازہ لگایا جاسکے۔

ان تربیتی ورکشاپس کا بنیادی مقصد گلیشئرز کی مئوثر نگرانی، اس کے قدرتی جھیلوں اور برف سمیت نیچے کی طرف بہنے والے پانی کی بہا کے خطرناک اثرات میں کمی لانے کیلئے بین الافاصلاتی ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں شرکاکی استعداد کار کو مزید بہتر بنانا ہے۔فوکل پرسن نے مزید بتایا ان ورکشاپس کی بدولت تربیت حاصل کرنے والے لوگ آسانی سے گلیشئرز کی نگرانی سے حاصل کردہ معلومات کا تجزیہ کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔ اس ٹریننگ کا زیادہ زور برف کی چوٹیوں اور گلیشئرز کی حدود کا دور سے مشاہداتی طریقہ کار سے آگاہی اور اسکے تجزئیے کیلئے آر  سافٹ وئیر کے استعمال سے متعلق استعداد کار بڑھانا ہے۔ اس تربیت کے دوران مفت دستیاب فاصلاتی مشاہداتی ڈیٹا سیٹس کے وسیع پیمانے پر توازن کے تخمینے کیلئے استعمال کے بارے میں آگاہی دینا ہے۔