کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی کراچی حلقہ خواتین کے تحت ”عالمی یوم خواتین” کے موقع پر ”مضبوط خاندان،محفوظ عورت اور مستحکم معاشرہ” مہم کے سلسلے میں کراچی پریس کلب پر ”خواتین واک” کا انعقاد کیا گیا،واک میں مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ خواتین ڈاکٹرز، اساتذہ،وکلا، خاتون صحافی، طالبات اورورکنگ ویمن سمیت شہر بھر سے بڑی تعداد میں شرکت کی،
واک سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا۔”خواتین واک ”کے بعد معتمدہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان،تسنیم معظم،ناظمہ صوبہ سندھ رخشندہ منیب،ناظمہ کراچی اسماء سفیر،معتمدہ کراچی فرح عمران،نائب ناظمات کراچی ثناء علیم،شمینہ عتیق، شیباطاہر،سمیہ عاصم،سیکریٹری اطلاعات کراچی ثمرین احمدودیگر نے میڈیا سے گفتگو کی ۔ واک میں خواتین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق خواتین کو مکمل حقوق دینے کیلئے حکومتی سطح پر اقدامات کو یقینی بنایا جائے، موجودہ سرمایہ دارانہ نظام میں عورتوں اور مردوں دونوں کے حقوق کا استحصال کیا جا رہا ہے، ملک میں کاروکاری اور قرآن سے شادی کے واقعات زیادہ تر وڈیروں اور جاگیر داروں کے علاقوں میں ہوتے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ اور انہیں ترقی کے یکساں مواقع کی فراہمی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ، جنرل نشستوں پر خواتین کو الیکشن لڑایا جاسکتا ہے، لیکن پارٹی سربراہان اپنی منظور نظر خواتین کو منتخب کرانے کیلئے 33فیصد خواتین کاکوٹہ رکھتے ہیں، اس سے عام عورت کا استحصال ہوتاہے،حکومت ملازمت پیشہ خواتین کو ٹرانسپورٹ سمیت دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ نجی شعبوں میں خواتین کو میڈیکل سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے فوری اقدامات کرے۔ ریاست مدینہ کے دعویداروں نے سب سے زیادہ خواتین کا استحصال کیا ہے ،میانوالی میں شقیق القلب والد نے 7دن کی بچی کو 5گولیاں مار کر سفاکیت کی انتہا کردی ،قانون نافذ کرنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ ایسے شقیق القلب والد کو سر عام پھانسی دی جائے تاکہ پھر سے ایسے واقعات رونمانہ ہوں،پاکستان کے قانون میں پھانسی کی سزا موجود ہے لیکن حکمران جماعتیں پھانسی کی سزاکو ختم کرنا چاہتے ہیں ، گزشتہ دنوں پھانسی کی سزا پر قانون سازی کی کوشش کی گئی ،خواتین کے ساتھ زیادتی اور بچوں کو قتل کرنے والوں کوپھانسی کی سزا ملنا چاہیئے اور قانون سازی کی جائے کہ خواتین کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو چوکوں اور چوراہوں پر لٹکا کر عبرتناک بنا یاجائے ۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی یہ تینوں حکومتیں وفاق میں شامل رہی لیکن انہوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے کچھ نہیں کیا ، ہم عالمی یوم خواتین کے موقع پر مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کروا کر پاکستان لایا جائے ۔انہوں نے کہاکہ ایک طرف عورتوں کے حقوق کی بات کی جائے اور دوسری طرف چوروں اور ڈاکوؤں کی سرپرستی کی جائے یہ دوہرا نظام کسی صورت قبول نہیں ،بظاہرعورتو ں کے حقوق کی بات کرنے والے مجرموں کو تقویت دے رہے ہیں ،74سال گزرگئے لیکن آ ج تک عورتوں کو حقوق حاصل نہیں ہوئے ، کراچی کے ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں کے لیے ٹرانسپورٹ کا کوئی مؤثر نظام نہیں ہے ۔
انہوں نے کہاکہ جاگیردار اور وڈیرہ شاہی سوچ نے بچیوں کو تعلیم سے محروم کیا ہوا ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جو خواتین کو ان کا حق نہیں دیتے ،انہیں معاشرے میں کوئی نمائندگی نہیں دیتے ،یہ وہ لوگ ہیں کہ جو خواتین کو ان کا جائز مقام نہیں دیتے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کی بچیوں کو تعلیم دی جائے ،وراثت میں سے حصہ دیا جائے اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائے،جماعت اسلامی حلقہ خواتین خراج تحسین کی مستحق ہے جو مارچ کا پورا مہینہ عورتوں کے نام کر کے مہم چلارہی ہیں اور خواتین کے حوالے سے مختلف سرگرمیاں منعقد کررہی ہیں۔تسنیم معظم نے کہا کہ اسلام کے عدل وانصاف پر مبنی معاشرے میں مردوعورت دونوں قابل احترام ہیں، نام نہاد سوشل ورکرز جو خواتین کی آزادی کی آڑ میں جو عزائم رکھتی ہیں ان کو کبھی کامیابی حاصل نہیں ہو گی، ہم مغرب کی تقلید میں اندھے ہر گز نہیں ہو ں گے،ہم اپنے مذہب، خاندان اور معاشرے سے جڑ کر ہی کامیابیاں حاصل کرسکتی ہیں نہ کہ غیروں کے نقش قدم پر چل کر۔
عطیہ نثار نے کہا کہ ایک خاندان معاشرے کی بنیاد ہوتا ہے، اسلام نے عورت پر نسلوں کی تعمیر کی ذمہ داری دی ہے، اسلام سے دوری اور معاشرے میں عدم توازن کی وجہ سے ہی طلاق،خلع اور لاوارث بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اللہ تعالی نے عورت کو ماں کی صورت میں اپنے تعارف کا ذریعہ بنایا ہے جس سے بڑا مقام، احترام، تعارف اور عزت اور نہیں ہوسکتی۔اسماء سفیر نے کہا کہ عورت کو تمام حقوق اسلام ہی دیتا ہے، اسلام سے زیادہ کوئی بھی عورت کو حقوق نہیں دیتا ہے، مغربی تہذیب سے متاثرہ بعض نام نہاد لبرل خواتین حقوق نسواں کی آڑ میں غیر اخلاقی نعروں اور مطالبات کے ذریعے خواتین کے تقدس کو پامال کررہی ہیں لیکن ہم خبردار کرتے ہیں کہ کسی این جی او کو خواتین کے تقدس کو پامال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔