کراچی(صباح نیوز) عورت گھر،خاندان اور تعلیمی اداروں میں محافظ اقدار اور مربی ہے۔خاندان وہ سائبان ہے جس کے سائے میں بچے حصول تربیت،تشکیل کردار اور بزرگ اپنے تجربات کے موتی بکھیرکر تعمیر واصلاح کا فریضہ انجام دیتے ہیں – عورت،خاندان کی بقا و استحکام کی علامت اور بااعتماد نسلوں کو پروان چڑھانے کا زینہ ہے۔ اس لئے آزادی نسواں کے دلفریب نعرے جو دراصل خاندان کے انتشار کا پیش خیمہ ہیں،ان سے خاندان جیسے اہم ادارے کو بچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنا ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہار حلقہ خواتین جماعت اسلامی کی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے 8 مارچ عالمی یوم خواتین کے حوالے سے اپنے خصوصی بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی یوم خواتین کا مقصد دراصل عورت کی خاندانی نظام میں اہمیت کو اجاگر کرنا،بحثیت ماں تربیت اولاد کے تقاضے،اداروں میں ملازمت پیشہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کا شعور بیدار کرنا ہے مگر عالمی یوم خواتین کو بے مقصد نعروں میں الجھا دیا ہے۔ معاشرے کی ہر اکائی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ استحکام خاندان ہو یا عورت کا تحفظ ہر ایک اس میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے۔افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہے کہ مسلم معاشرے میں بھی عورت کو وہ حقوق حاصل نہیں جو اسلام نے اسے عطا کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کسی ایک دن کو عورت کے نام پر منانے کا قائل نہیں لیکن خواتین کو معاشرے کا اہم فرد تسلیم کرتیہوئے اس کے جائز حقوق کا اعادہ کرتا ہے۔اگر عورت کو اس کے شرعی حقوق اس کی دہلیز پر مل جائیں تو بغاوت اور انتشار کے رویئے جنم نہیں لیں گے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ میڈیا پر عورت کا مثبت کردار دکھا کر معاشرے میں اس کے وقار اور عزت و تکریم کی ترغیب و تربیت کا اہتمام کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں عورت کی زیادہ تر مسائل مجموعی ملکی مسائل سے جڑے ہوئے ہیں۔مہنگائی بدامنی اور لاقانونیت نے عورت کو معاشرے میں غیر محفوظ بنا دیا ہے جبکہ دوسری طرف غربت تعلیم اور صحت کی سہولتوں کا فقدان ہے۔عورت کو کفالت،مہراور وراثت کے شرعی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ عالمی یوم خواتین یہ پیغام دیتا ہے کہ اقوام متحدہ بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی قراردادوں کا احترام کرتے ہوئے مسلمان خواتین کے بنیادی حقوق کی دنیا بھر میں پامالی کا سلسلہ رکوانے میں اپنا جائز اور مثبت کردار ادا کرے