اسلام آباد (صباح نیوز) سینیٹر عرفان صدیقی نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں قید پاکستانی لڑکی سمیرا کے بارے میں پاکستان کی وزارت خارجہ کو جون 2018ء میں بتا دیا گیا تھا اور اس کی شہریت کی تصدیق کے لئے کہا تھا۔یہ مجرمانہ غفلت نہ صرف افسوسناک بلکہ قابل مذمت ہے کہ وزارت داخلہ نے اس مسئلے کو اہمیت نہ دی اور سمیرا بھارتی جیل میں پڑی رہی۔
سینیٹ سیکرٹریٹ سی بلاک کے دفتر میں صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ انہیں سینٹ سیکرٹریٹ کو بھیجی گئی
دفتر خارجہ اور وزارت داخلہ کی رپورٹس ملی ہیں۔ دفتر خارجہ کی رپورٹ کے مطابق سمیرا کو 23 مئی 2018ء اور 18 نومبر 2021ء کو دو بار کونسلرز رابطے کی اجازت ملی۔
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکاروں نے سمیرا سے ملاقاتیں کیں جو بنگلور کے ”تہار” جیل میں قید تھی۔ مئی میں پہلی بار کونسلر رابطے کے بعد جون 2018ء میں پاکستانی وزارت داخلہ کو سمیرا کی شہریت کی تصدیق کے لئے مراسلہ بھیجا گیا لیکن تقریباً پونے چار سال گزرنے کے بعد یہ سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جا سکا۔
بالآخر 17 فروری 2022ء میں میں نے ایک بار پھر سینیٹ میں آواز اٹھائی تو اسی شام یہ سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔ تاہم سمیرا قید کاٹنے کے بعد بھی ابھی تک سیدپور، بنگلور کی ایک حراست گاہ میں پڑی ہے۔