نور مقدم قتل کیس’ ظاہر جعفر کو سزائے موت ، والدین بری


اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی، جبکہ والدین سمیت 9ملزمان کو بری کردیا۔

نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر، اس کے والد ذاکر جعفر اور گھریلو ملازمین کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا گیا، ملزمان کو جیل کی وین میں اڈیالہ جیل سے ایف ایٹ کچہری لایا گیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے پولیس کو حکم دیا کہ میں نے ملزمان سے بات کرنی ہے، سب باہر چلے جائیں۔جج کے حکم پر کمرہ عدالت سے میڈیا، وکلا اور غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا گیا،اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج عطا ربانی نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی۔

عدالت نے کیس کے شریک ملزمان جمیل اور افتخار کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی جبکہ تھراپی ورکس کے تمام ملزمان کو بری کردیا۔ سزا پانے والا مجرم افتخار چوکیدار اور مجرم جمیل خانساماں ہے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے مجرم ظاہرجعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی کو بری کردیا۔نو رمقدم قتل کیس کا ٹرائل 4 ماہ 8دن جاری رہا جس کے دوران گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے، شہادتیں ریکارڈ ہوئیں اور جرح کے بعد وکلا نے حتمی دلائل دئیے جس کے بعد عدالت نے 22 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

کیس میں نامزد ملزم ظاہر جعفر پر الزام ہے کہ اس نے 20 جولائی 2021 کو اپنے گھر میں نور مقدم کو قتل کیا، پولیس نے ظاہر جعفر کو خون آلود قمیض میں سیکٹر ایف سیون اسلام آباد کے گھر سے گرفتار کیا اور آلہ قتل بھی برآمد کیا۔ پولیس تفتیش میں معلوم ہوا کہ مرکزی ملزم ظاہرجعفر وقوعہ سے قبل اپنے والدین ذاکرجعفر اورعصمت آدم جی سے مسلسل رابطے میں رہا۔

عدالتی فیصلے کے بعد نور مقدم کے والد سابق سفارتکار شوکت مقدم نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں کیس میں انصاف ملا ہے،عدالت اور انصاف کی فتح ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے راضی نامے کی کوئی کوشش  نہیں کی گئی اور اگر کوئی کوشش کرے گا تو اسے قبول نہیں کریں گے۔

شوکت مقدم نے کہا کہ کیس میں سوسائٹی اور میڈیا نے بہت ساتھ دیا،ساری قوم ہمارے لیے دعاگو تھی اور قوم نے ہمارا ساتھ دیا، اس کاز پر ہمیں کسی کو کچھ بولنے کی ضرورت نہیں پڑی، سب نے ہمارے لیے بہت کچھ کیا، ہمارے اہلخانہ میڈیا کے شکر گزار ہیں۔مقتولہ نور مقدم کے والد نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو ملنے والی سزا کو مثالی قرار  دیا۔