کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے پیکا آرڈینس کو شہری آزادی اورحقوق انسانی کے خلاف جبکہ ارکان پارلیمنٹ کو بھی انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دینے والے فیصلوں کو جمہوری روایات کے منافی قراردیتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ حکمرانوں نے ملک کی سیاست ، اداروں ، روایات ، معیشت ، سماج ، غرض ہر شعبے کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا ہے۔ عام طور پر پہلے جو کام فوجی آمر اور ڈکٹیٹر کرتے رہے وہ کام موجودہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے چند ذاتی مفادات کیلئے آرڈیننسوں کی بھر مار کر کے دھونس دبائو اور طاقت کے ذریعے انہیں پارلیمنٹ سے منظور کروانے کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ قانون کو موم کی ناک بنا دیا گیا ہے جبکہ انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کیخلاف قانونسازی کرنے پر اعتراض کرنے والوں کو غدار قراردیا جارہا ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ ملک کیلئے آئین تشکیل دینا اور پھر اس کے مطابق حسب ضرورت قانون سازی کرنا پارلیمنٹ ہی کا فرض منصبی ہے۔موجودہ حکومت کے ساڑھے تین برسوں میں 63 صدارتی آرڈیننس اور چھ صدارتی آرڈر جاری کیے گئے ہیں جن میں سے بیشتر معاملات میں براہ راست پارلیمنٹ میں قانون سازی ممکن تھی۔ اہم قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ کو نظرانداز کرکے صدارتی آرڈی نینس کو بطور ہتھیار استعمال کرنا، جمہوری روایات اور پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ وزراء اور پارلیمنٹیرینز کو انتخابی قوانین تبدیل کر کے انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت دلوائی جا رہی ہے، بدترین حکومتی کارکردگی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی قانون سازی کیلئے موجودہ اپوزیشن بھی حکومت سے تعاون کے لیے ہر کام میں اسی طرح پہلے مخالفت کرتی ہے پھر منافقت اور پھر مفاہمت کر لیتی ہے جس کی وجہ سے آئے روز ڈریکولائی قوانین منظور ہو جاتے ہیں، ضمنی انتخابات اور آنے والے بلدیاتی انتخابات پر اثر انداز ہونے اور اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کیلئے وزرائ، مشیروں اور وزیراعظم کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت در اصل الیکشن کمیشن کو بے دست و پا بنانے کی کوشش ہے۔ملک کے خیرخواہ ادارے اور عدلیہ پی ٹی آئی حکومت کو آئین اور ملکی اداروں کا بیڑا غرق کرنے سے روکیں ورنہ ہم متفقہ آئین اور دستور سے بھی محروم ہوجائیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری ملکی سیاستدانوں اور مقتدراداروں پر عائد ہوگی ، موجودہ حکمران ڈریکولائی قانونسازی کر کے خود کو محفوظ مورچے میں بند کر لینے سے خود کو محفوظ سمجھتے ہیں تو یہ ان کی سب سے بڑی بھول ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا حکومت اپنی مخالفت کو ملک دشمنی سمجھتی ہے۔ اگر اپوزیشن اپنی ساکھ بحال کرنا چاہتی ہے تو حکومت کے خلاف اقدام کا محض سوچے نہیں بلکہ اقدامات اٹھائے،ملک وقوم بلکہ خوداس کے اپنے سیاسی مستقبل کے لیے بھی جمہوری روایات کو کمزور کرنے کے بجائے مستحکم کرنے میں سب کی بھلائی ہے۔پارلیمنٹ کو آئین کے مطابق مقام اور اختیارات دے کر ہی قومی یکجہتی اور اتحاد کو یقینی بنایا جاسکتا ہے جبکہ غیرجمہوری طور طریقے انتشار اور خلفشار کے سوا کچھ نہیں دے سکتے۔ جماعت اسلامی اس ڈریکولائی قانونسازی کیخلاف ہر فورم پر بھرپور احتجاج کے ساتھ عدالتی اور عوامی جنگ کیلئے تیار ہے، موجودہ حکمرانوں کا عوام کو مہنگائی کی سونامی میں غرق کرنے سے جی نہیں بھرا اب انہیں اظہار کی آزادی سے بھی روکنے کیلئے نت نئی سزائوں کے ذریعے صدائے احتجاج اور حکومتی ظلم کیخلاف آواز اٹھانے سے منع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جسے ہرگز کامیاب نہیں ہونے دینگے۔