پشاور(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت کا پارلیمنٹ سے اوگرا آرڈیننس کے دو ترمیمی بل پاس کرنا دستور کی خلاف ورزی اور صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔ غلامان آئی ایم ایف نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا، مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لئے بغیر قانون میں ترامیم پاس کر لیں۔ دستور نے واضح کیا ہے کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل سے مشورے کے بعد ہی کوئی قانون بن سکتا ہے یا اس میں ترمیم کی جاسکتی ہے، حکومت بھی تسلیم کررہی ہے کہ اس نے مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری نہیں لی۔پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ کو ربڑ سٹیمپ، انگوٹھا چھاپ اور آئی ایم ایف کا غلام بنادیا ہے۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر دو اوگرا ترمیمی بل پاس کرکے پارلیمنٹ کے چہرے پر کالک مل دی ہے۔میں یہاں آئی ایم ایف، گیس مافیا کے مفادات کی نگرانی کرنے نہیں آیا بلکہ پاکستان کے غریب عوام کی نمائندگی کرنے کے لئے یہاں موجود ہوں۔ اوگرا کو عوام کو سنے بغیر قیمتوں کے تعین کا اختیار دینا ظلم ہے۔ ہم کوئی ٹیکس نہیں مانیں گے ۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے المرکزالاسلامی پشاور سے جاری کئے گئے بیان میں کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ وزارت پٹرولیم نے کھل کر کہا کہ ہم یہ قانون سازی آئی ایم ایف کے کہنے پر کررہے ہیں۔ آئی ایم ایف موجودہ دور کی ایسٹ انڈیا کمپنی ہے۔ جو قانون ہم پر مسلط کیا گیا ہے وہ کسی صورت قومی مفاد میں نہیں ہے اس لئے ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔انھوں نے تجویز پیش کی کہ جتنی گیس استعمال ہوتی ہے اتنی ہی قیمت وصول کی جائے۔ حکومت چاہتی ہے کہ سوئی ناردرن اور سوئی سدرن گیس کمپنیوں کے لائن لاسز، ناقص انتظام، نالائقی، نااہلی اور کرپشن کا کی ادائیگی عوام کی جیب سے ہو، پاکستان کا دستور اس کی اجازت نہیں دیتا۔
انھوں نے کہا کہ عوام کی حقوق کی جدوجہد کے لئے ہر فورم پر آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ حکومت نے عوام کو آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے لیکن ہم ان کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔