غزہ جنگ کے بعد اسرائیل کو فلسطینی ریاست کے قیام پر اتفاق کرنا پڑے گا،امریکی وزیر خارجہ

 واشنگٹن(صباح نیوز)امریکی وزیر خارجہ  انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ غزہ  جنگ کے بعد اسرائیل کوفلسطینی ریاست کے قیام پر اتفاق کرنا پڑے گا۔ واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل میں  غزہ جنگ  کے خاتمے کے بعد بین الاقوامی سکیورٹی فورسز اور اقوام متحدہ کی عبوری قیادت کی تجویز پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  بعد از جنگ استحکام لانے کے لیے اقوام متحدہ کی عارضی قیادت اور بین الاقوامی سکیورٹی فورسز تعینات کرنے کی تجویز دی ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو فلسطینی ریاست کے قیام پر اتفاق کرنا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اصلاح شدہ فلسطینی اتھارٹی کے تحت غزہ اور مغربی کنارے کو ملانے پر آمادہ ہونا پڑے گا۔ اور سب کو خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے شرائط پر مبنی اور محدود وقت میں کسی طریقہ کار کو اپنانا پڑے گا۔۔ وقت کا تعین اس لیے کرنا پڑے گا کیونکہ کوئی بھی لامتناہی عمل کو نہ تو قبول کرے گا اور نہ ہی اس پر یقین کرے گا۔فلسطینی اتھارٹی کی حدود کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کئی ممالک نے جنگ کے بعد غزہ میں فوج اور پولیس بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ عبوری سکیورٹی مشن میں غیر ملکی افواج اور فلسطینی اہلکار دونوں شامل ہوں گے۔ہم سمجھتے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی کو بین الاقوامی شراکت داروں کو غزہ میں اہم سول شعبوں جیسے بینکنگ، پانی، توانائی، صحت کی ذمہ داری کے ساتھ ایک عبوری انتظامیہ کے قیام اور چلانے میں مدد کے لیے مدعو کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل اور باقی عالمی برادری کے ساتھ تعاون کرے گی، جن سے فنڈز فراہم کرنے کے لیے کہا جائے گا۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا ایک سینیئر عہدیدار اس عمل کی نگرانی کرے گا، جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے ذریعے شامل کیا جائے گا۔

اینٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ عبوری انتظامیہ میں غزہ کے فلسطینی نمائندوں کو شامل کیا جائے گا ، جنہیں بامعنی مشاورت کے بعد منتخب کیا جائے گا اور جیسے ہی ممکن ہو مکمل کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اینٹنی بلنکن نے اٹلانٹک کونسل میں کہا: اگر واضح متبادل، لڑائی کے بعد کا منصوبہ اور فلسطینیوں کے لیے ایک قابل اعتبار سیاسی افق نہیں ہوگا تو حماس یا اس سے بھی زیادہ خوفناک اور خطرناک کوئی اور قوت دوبارہ ابھرے گی۔ انہوں نے کہا، ہمارے اندازے کے مطابق حماس نے تقریبا اتنے ہی نئے جنگجو بھرتی کیے ہیں جتنے اس کے مارے گئے ہیں۔ یہ ایک مستقل بغاوت اور دائمی جنگ کا نسخہ ہے۔دوسری جانب

  امریکی وزیر خارجہ کو واشنگٹن میں ایک تقریب میں خطاب کے دوران فلسطین کے حامیوں کے احتجاج کا  سامنا کرنا پڑا ۔ وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل میں  غزہ جنگ  کے خاتمے کے بعد بین الاقوامی سکیورٹی فورسز اور اقوام متحدہ کی عبوری قیادت کی تجویز پیش کر رہے تھے کہ حاضرین میں بیٹھے بعض مظاہرین نے اٹھ کر باری باری نعرے لگانا شروع کردیے۔

مظاہرین نے امریکا کی طرف سے اسرائیل کی مسلسل امداد اور اسے جنگی ہتھیار فراہم کرنے  پر احتجاج کیا  بلنکن کو کئی بار اپنی تقریر روکنا پڑی۔مظاہرین نے اینٹنی بلنکن کو غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کا ذمہ دار بھی قرار دیا۔مظاہرین میں سے ایک شخص نے پوسٹر لہرایا جس پر جلی حروف میں بلنکن، جنگی جرائم کا مجرم درج تھا۔ احتجاج کرنے والے شخص نے دعوی کیا کہ امریکا نے گزشتہ سال 25 ارب ڈالر اسرائیل کو فراہم کیے ہیں۔ اس موقع پر سیکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو ہال سے باہر نکال دیا ۔