دوحہ (صباح نیوز) اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر17 جنوری بروز جمعہ یا اس سے بھی قبل سمجھوتے پر دستخط کر دیئے جائیں گے۔ العربیہ کے مطابق سمجھوتے کا اطلاق 3 مراحل میں کیا جائے گا۔ پہلا مرحلہ 40 سے 42 دن جاری رہے گا۔ اس مرحلے میں اسرائیل، ‘نتساریم راہداری’ اور ‘فلاڈلفی راہدری’ میں موجود رہے گا۔ ایک ہفتے بعد حماس سے اسرائیلی قیدیوں کی فہرست وصول کی جائے گی اور اس کے بعد اسرائیل، غزہ کے شمال کی طرف واپسی کی اجازت دے گا۔
غزہ کے شمال کی طرف واپسی کی اجازت دینے کے لئے اسرائیل نتساریم راہداری کے کچھ حصے سے بھی پیچھے ہٹ جائے گا۔، پہلے مرحلے میں غزہ میں قید 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، اس کے بدلے میں اسرائیل ہر ایک خاتون فوجی کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، اور 30 فلسطینی قیدیوں کو بقیہ شہریوں کے یرغمال بنائے جانے کے بدلے میں رہا کرے گا۔معاہدے کے پہلے مرحلے کے اختتام پر اسرائیل فلاڈیلفی کوریڈور غزہ اور مصر کی سرحدوں کے درمیان زمین کی پٹی سے مکمل طور پر دست بردار ہو جائے گا۔دوسرا مرحلہ جنگ بندی کے 16 دنوں میں شروع ہوگا، اور غزہ میں قید باقی ماندہ افراد اور فوجیوں کی رہائی کے لیے بات چیت پر توجہ مرکوز کرے گا۔
معاہدے کا تیسرا مرحلہ طویل المدتی انتظامات پر مشتمل ہوگا، جس میں غزہ میں ایک متبادل حکومت کے قیام اور اس کی تعمیر نو کے منصوبے پر بات چیت بھی شامل ہے۔ڈیل کے بارے میں دیگر تفصیلات سیکورٹی پر مرکوز ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ ایک بین الاقوامی ادارے کی طرف سے جانچ پڑتال کی جائے گی، اسرائیل نے 10 لاکھ فلسطینیوں کو شمالی غزہ کی پٹی میں واپس جانے کی اجازت دے گا۔الجزیرہ کے مطابق جیسے جیسے جنگ بندی کے مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں، غزہ کے رہائشی امید اور گہرے شکوک و شبہات کے ملے جلے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں.علاوہ ازیں
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے مندرجات کا تبادلہ
قطر نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے مندرجات کا تبادلہ ہو چکا ہے۔غزہ جنگ بندی معاہدہ اپنے قریب ترین مقام پر آ گیا ہے۔قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ بند کرنے کے لیے معاہدہ اب قریب ترین مقام پر ہے،
قطری وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مذاکرات میں بہت سی رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں۔قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے پریس کانفرنس میں جاری مذاکرات کے مندرجات کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا، تاہم انھوں نے کہا کہ تمام اہم مسائل کو ہموار کر دیا گیا ہے، انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ آج ہم ماضی کے کسی بھی وقت کے مقابلے میں جنگ بندی معاہدے کے سب سے قریب ہیں۔جنگ کے بعد غزہ میں عرب اتحاد کے بھیجے جانے کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر، قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ علاقے پر اسرائیل کا قبضہ ختم ہونا چاہیے اور یہ کہ فلسطینیوں کو اپنے علاقوں میں اپنی حکمرانی ہونی چاہیے۔
ماجد الانصاری نے کہا کہ ہم ان تمام آپشنز کو خوش آمدید کہتے ہیں جو ایک مناسب حل کی طرف لے جائیں، جہاں فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر اپنی مرضی اور حکمرانی حاصل ہو۔ترجمان وزارت خارجہ قطر کے مطابق دوحہ میں فریقین کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، اس دوران امیر قطر نے حماس کے وفد سے ملاقات کی، انھوں نے کہا ہم غزہ جنگ بندی معاہدے پر پیش رفت سے متعلق جلد آگاہ کریں گے، جیسے ہی معاہدہ طے ہوتا ہے اعلان کر دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کئی ماہ پہلے ہی ہو جانی چاہیے تھی، فریقین میں معاہدے کے مندرجات کا تبادلہ ہو چکا ہے۔