ہم امریکی نہیں بننا چاہتے۔گرین لینڈ کے وزیرِ اعظم کا اعلان

 کوپن ہیگن(صباح نیوز)گرین لینڈ کے وزیرِ اعظم ایگیڈ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز  مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ  گرین لینڈ کے  لوگ امریکی نہیں بننا چاہتے تاہم ہم  واشنگٹن سے زیادہ تعاون کے لیے تیار ہیں۔ کوپن ہیگن میں ڈینش وزیرِ اعظم میٹے فریڈرکسن کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں  ایگیڈ  نے کہا کہ گرین لینڈ گرین لینڈ کے لوگوں کے لیے ہے۔ ہم ڈینش نہیں بننا چاہتے، امریکی نہیں بننا چاہتے۔ ہم گرین لینڈک بننا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ سے بات نہیں کی ہے لیکن وہ اس بارے میں بات چیت کے لیے تیار ہیں جس نے “ہمیں متحد کیا ہے۔انہوں نے کہا، “تعاون بات چیت کے بارے میں ہے۔ تعاون کا مطلب یہ ہے کہ آپ مسئلے کے حل کے لیے کام کریں۔اس ہفتے کے شروع میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ڈنمارک کے نیم خودمختار علاقے گرین لینڈ کو امریکہ کا حصہ بنانے کے لیے طاقت یا معاشی دباو کے استعمال کا امکان مسترد نہیں کریں گے۔۔ ٹرمپ نے کہا تھا، یہ امریکہ کی قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ ٹرمپ کے سب سے بڑے
 بیٹے نے منگل کو گرین لینڈ کا دورہ بھی کیا۔ وہ ایک طیارے میں وہاں اترے جس پر لفظ ٹرمپ لکھا تھا اور مقامی لوگوں کو میک امریکہ گریٹ اگین کے الفاظ والی ٹوپیاں پیش کیں۔گرین لینڈ کی آبادی 57,000 ہے۔

لیکن یہ قدرتی وسائل پر مشتمل ایک وسیع علاقہ ہے جس میں تیل، گیس اور نایاب زمینی عناصر شامل ہیں جن کے بارے میں توقع ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث برف پگھلنے کے ساتھ یہ زیادہ قابل رسائی ہو جائیں گے۔ قطبِ شمالی میں اس کا ایک اہم تزویری مقام بھی ہے جہاں روس، چین اور دیگر اپنی موجودگی بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ گرین لینڈ ڈنمارک کے مقابلے میں شمالی امریکہ کی سرزمین کے زیادہ قریب واقع ہے۔ اگرچہ کوپن ہیگن اس کے خارجہ امور اور دفاع کا ذمہ دار ہے لیکن امریکہ بھی گرین لینڈ کے دفاع کی ذمہ داری میں شریک ہے اور 1951 کے معاہدے کی بنیاد پر وہاں ایک فضائی مرکز چلاتا ہے۔