وفاقی حکومت آئین کی مسلسل خلاف ورزیاں کیوں کر رہی ہے، نثار کھوڑو

 کراچی(صباح نیوز ) پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے وفاقی وزیر احسن اقبال کے نئے کینالز منصوبے کے معاملے پر سندھ کے اعتراضات اور بحث کو بے بنیاد قرار دینے اور کوئی بھی صوبہ دوسرے صوبے کے حصے کا پانی نہیں لینے کے موقف کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے ایک بیان میں نئے کینالوں کے معاملے اور پانی کے 1991ع معاھدے پر عملدرآمد نہ کے متعلق وفاق کے سامنے سوال اٹھا دیئے ۔

نثار کھوڑو نے کہا احسن اقبال اور وفاقی حکومت سندھ کو یہ بتائیں کہ پنجاب کو جتنا پانی کا حصہ ملتا ہے تو پنجاب کے پاس اضافی پانی موجود ہے جو چولستان کینال کی 4152 کیوسک گنجائش بھر سکیں۔وفاقی حکومت سندھ کو بتائے کے پنجاب کے پاس اتنا اضافی پانی ہے ہی نہیں تو پھر ان نئے کینالز میں پانی کہاں سے لایا جائے گا۔چولستان کینال کو دریائے جہلم کا پانی پہنچانے کے لئے قادرآباد،سلیمانکی اور رسول بیراج کی ری ماڈلنگ کی جائے گی تو پھر  دریائے جھلم  اور چناب کی کمانڈ ایریا بھرنے کے لئے چشمہ اور تونسہ پنجند لنک کینال مسلسل بہائے جائینگے جس سے کیا سندھ مزید بنجر نہیں بنے گا؟ چشمہ اور جہلم لنک کینال فلڈ کینالز ہیں اور سندھ کو خدشہ اور اعتراض ہے کے ان لنک کینالز کو مسلسل بہایا جائے گا اور سندھ کا پانی لے کر چولستان کینال اور دیگر نئے کینالز میں چھوڑا جائے گا۔نثار کھوڑو نے کہا کہ وفاقی حکومت اور احسن اقبال پانی کے 1991ء کے معاہدے  کے تحت صوبوں کے پانی کا حصہ متعین ہونے کی تو بات کر رہے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ کیا پانی کے 1991 معاہدے پر مکمل عمل کیا جا رہا ہے؟، پانی کے 1991ء ع معاہدے پر عمل نہیں کیا جارہا اور معاہدے کے تحت پانی کی تقسیم پیرا ٹو کے تحت نہیں کی جا رہی،وفاقی حکومت یہ بتائے کہ سندھ کو پانی کی تقسیم تھری ٹیئر فارمولہ پر ہونے پر اعتراض ہے تو پھر پانی کی تقسیم پیرا ٹو کے تحت کیوں نہیں کی جا رہی۔۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ احسن اقبال بتائیں اگر کوئی بھی صوبہ کسی اور صوبے کا پانی نہیں لے سکتا تو پھر تونسہ سے گڈو بیراج تک پمپنگ مشینین لگا کر سندھ کے حصے کا پانی کیسے چوری ہورہا ہے تونسہ سے گڈو بیراج تک پانی چوری کی روک تھام اور پانی بہائہ کی مانیٹرنگ کے لئے خالد مگسی کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ پر عمل کیوں نہیں کیا جا رہا؟ وفاقی حکومت یہ بتائے کہ اگر پانی کی شفاف تقسیم ہو رہی ہے تو پھر پانی بہا ئو کی مانیٹرنگ کے لئے ٹیلی میٹری سسٹم کیوں نہیں لگایا جا رہا۔؟پانی تنازعات کے حل کے لئے آئینی فورم سی سی آئی موجود ہے تو پھر وفاقی حکومت سی سی آئی کا اجلاس کیوں نہیں طلب کر رہی ؟۔۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ ۔وفاقی حکومت آئین کی مسلسل خلاف ورزیاں کیوں کر رہی ہے۔ کالاباغ ڈیم بنانے کا اعلان بھی تو نوازشریف نے کیا تھا پھر سندھ کا ری ایکشن آپ نے دیکھا اور مسلم لیگ ن کی ہی حکومت کو کالاباغ ڈیم سے دستبردار ہونا پڑا۔سندھ کو نئے کینالز کا منصوبہ قبول نہیں، اس لئے وفاقی حکومت سندھ کی عوام کا آواز سن کر نئے کینالز منصوبے سے دستبرداری کا اعلان کرے۔وفاقی حکومت پانی کے 1991ء  معاہدے پر مکمل عملدرآمد کرکے سندھ اسمبلی کی قرارداد کو اہمیت دے ،نئے کینالز منصوبے پر سندھ کی عوام میں شدید غصہ ہے اس لئے سندھ کے آواز کو بے بنیاد بحث قرار دینا بند کریں۔

سندھ اپنے پانی کے حصے پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے نہیں دے گا نہ ہی اپنے حصے کے پانی کی ایک بوند بھی کسی کو نہیں لینے دے گا۔سندھ کو پانی کا پورا حصہ نہ ملنے کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ اراضی بنجر بن چکی ہے ،نئے کینالز کا منصوبہ سندھ کو مزید بنجر بنادے گا، اس لئے وفاقی حکومت آئینی فورمز پر سندھ کے آئینی اعتراضات سنے اور متنازع کینال منصوبے سے دستبرداری کرے،  اگر پنجاب کو اپنی غیرآباد زمینیں آباد کرنی ہیں تو زیر زمین پانی نکالیں اور اگر زیر زمین پانی میٹھا نہیں ہے تو پھر آر او پلانٹ نصب کرکے اس پانی سے زمینیں آباد کریں۔