اوٹاوا (صباح نیوز)کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پارٹی کی سربراہی اور وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا ہے، وزارت عظمیٰ کا عہدہ نئے پارٹی سربراہ کے چنائو کے بعد چھوڑیں گے۔ پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کینیڈین وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وہ حکمراں لبرل پارٹی کی سربراہی سے استعفیٰ دے رہے ہیں لیکن نئے رہنما کے انتخاب تک وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پارٹی لیڈر کی حیثیت سے استعفیٰ دینے کا ارادہ رکھتا ہوں، وزیر اعظم کے عہدے سے اس وقت استعفیٰ دینا چاہتا ہوں جب پارٹی ایک مضبوط رہنما کے ذریعے اپنا اگلا لیڈر منتخب کرے گی۔انہوں نے کہاکہ میں اگلے انتخابات میں لبرل پارٹی کے معیار پر پورا اترنے والا نہیں بن سکتا، اس لیے کینیڈین پارلیمنٹ کو مارچ تک تحلیل کر دیا جائے گا۔ مقامی ذرائع ابلاغ نے خبر دی تھی کہ توقع ہے کہ جسٹن ٹروڈوکاکس کے ایک اہم اجلاس سے قبل اپنے استعفے کا اعلان کریں گے۔اس خبر کے بعد کینیڈا کے حصص میں قدرے اضافہ ہوا۔
ایس اینڈ پی ٹی ایس ایکس انڈیکس میں 0.1فیصد اضافہ ہوا اور کینیڈین ڈالر اپنے مد مقابل امریکی ڈالر کے مقابلے میں 0.5 فیصد اضافے کے ساتھ 1.4373 پر پہنچ گیا جبکہ آئی شیئرز ایم ایس سی آئی کینیڈا ای ٹی ایف (ای ڈبلیو سی) میں 0.5 فیصد اضافہ ہوا۔کینیڈا کا تازہ ترین سیاسی بحران ٹروڈو کی سابق اتحادی اور نائب اور وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کے اچانک استعفیٰ کی وجہ سے شروع ہوا،
جنہوں نے دسمبر میں نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے تحت اگلے 4 سالوں میں ممکنہ امریکی تجارتی دبائو کے بارے میں اختلافات کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد ڈومینک لیبلانک کو ان کی جگہ وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔53 سالہ ٹروڈو، جنہوں نے 2015 میں عہدہ سنبھالا تھا اور 2 بار دوبارہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، فری لینڈ کے جانے کے بعد ووٹروں کی مقبولیت میں صرف 19 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا۔