بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کے دوسری بار وارنٹ گرفتاری جاری

ڈھاکہ (صباح نیوز) بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے دوسری بار وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔  بنگلہ دیش کے چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے کہا کہ اس بار جبری گمشدگیوں  میںکردار کے حوالے سے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔اس سے قبل بھی حکومت کی جانب سے 77 سالہ حسینہ واجد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جا چکے ہیں، جن میں ان پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات لگائے گئے تھے۔

شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ اگست میں چلنے والی طلبہ کی ایک احتجاجی تحریک کے نتیجے میں الٹ دیا گیا تھا اور وہ قریبی اتحادی انڈیا فرار ہو گئی تھیں۔عالمی جرائم ٹریبونل نے حسینہ واجد سمیت 11 افراد کے وارنٹ جاری کئے ہیں، وارنٹ جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل کے الزامات میں جاری کئے گئے ہیں۔ عالمی جرائم ٹریبونل کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ سمیت تمام افراد کو 12 فروری تک پیش کیا جائے۔بنگلہ دیش کی عدالت نے اس سے قبل انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

حسینہ واجد کے 15 سالہ دور اقتدار میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں، جن میں ان کے سیاسی مخالفین کو بڑے پیمانے پر حراست میں رکھنا اور ماورائے عدالت قتل کرنا بھی شامل ہے۔رپورٹس کے مطابق، حسینہ واجد کے دور اقتدار میں سیکیورٹی حکام نے مبینہ طور پر 500 افراد کو اغوا کیا جن میں سے بعض کو چند سال تک خفیہ قیدخانوں میں رکھا گیا۔ حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد ان متاثرین نے دوران قید اپنے ساتھ پیش آئے دردناک واقعات بیان کیے ہیں۔اس سے قبل بنگلادیش کی جانب سے بھی بھارت سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ سامنے آچکا ہے۔ بنگلادیش کی وزارت خارجہ کے مشیر توحید حسین کا کہنا تھا کہ بھارت کو شیخ حسینہ کی حوالگی کے لیے پیغام بھیجا گیا ہے۔انھوں نے کہا تھا کہ بھارت سے کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ کو عدالتی کارروائی کے لئے بنگلادیش کے حوالے کیا جائے۔

بنگلادیش اور بھارت کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ موجود ہے، معاہدے کے تحت شیخ حسینہ کو ملک واپس لایا جا سکتا ہے۔توحید حسین نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی خط و کتابت کا حوالہ دیتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ ہم نے ہندوستانی حکومت کو زبانی طور پر ایک نوٹ بھیجا جس میں کہا گیا تھا کہ بنگلادیش کی حکومت شیخ حسینہ کو عدالتی کارروائی کے لیے یہاں واپس لانا چاہتی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس طلبہ کے احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں حسینہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا اور وہ بھارت فرار ہوگئی تھیں۔ بنگلہ دیش نے گزشتہ ماہ بھارت سے حسینہ واجد کو واپس بنگلہ دیش بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا، جس کا بھارت نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے۔