شیخ حسینہ کی بھانجی پر کرپشن کے الزامات جن پر برطانیہ میں بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔۔۔ سیم فرانسس ، طحہٰ فاروق

برطانوی وزیرِ ٹیولپ صدیق کا نام بنگلہ دیش میں جاری کرپشن کی تحقیقات کے حوالے سے سامنے آیا ہے اور الزام لگایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں ان کا خاندان مبینہ طور پر تین اعشاریہ نو ارب پاؤنڈ کی خُرد بُرد میں ملوث ہے۔

بیالیس سالہ ٹیولپ صدیق برطانوی حکومت میں انسدادِ بدعنوانی کی وزیر ہیں اور سابق بنگلہ دیشی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی ہیں۔

ٹیولپ صدیق پر الزام ہے کہ انھوں نے سنہ 2013 میں بنگلہ دیش اور روس کے درمیان ایک معاہدہ کروایا جس کے باعث بنگلہ دیش میں نیوکلیئر پاور پلانٹ کی کُل قیمت میں اضافہ ہوا۔

رواں برس پُرتشدد مظاہروں کے دوران شیخ حسینہ واجد کی حکومت ختم ہوئی تھی اور اس کے بعد انھیں اپنا ملک چھوڑنا پڑا تھا۔ بنگلہ دیش کی نئی حکومت ان کے خاندان کے کرپشن میں ملوث ہونے کی تحقیقات کر رہی ہے اور ٹیولپ صدیق کا نام بھی اسی سلسلے میں سامنے آیا ہے۔

ٹیولپ صدیق کے قریبی ذرائع نے الزامات کو ’جھوٹا‘ قرار دیا ہے اور کہا کہ یہ ’مکمل طور پر سیاسی‘ الزامات ہیں جن کا مقصد ان کی آنٹی شیخ حسینہ واجد کو نقصان پہنچانا ہے۔

کنزرویٹو پارٹی کے شیڈو وزیرِ داخلہ میٹ وِکر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’یہ بات کہ لیبر پارٹی کی انسداد بدعنوانی کی وزیر خود ایک کرپشن کیس میں ملوث ہیں یہ کیئر سٹارمر کے فیصلوں پر لگنے والا نیا داغ ہے۔‘

’وقت آ گیا ہے کہ ٹیولپ صدیق سچ بولیں۔ برطانوی عوام ایک ایسی حکومت کے مستحق ہیں جس کی ترجیحات میں عوامی مسائل شامل ہوں نہ کہ ایسی حکومت جس کی توجہ ایک اور کرپشن سکینڈل پر مرکوز ہو۔‘

دوسری جانب برطانوی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم سر کیئر سٹارمر کو ٹیولپ صدیق پر اعتماد ہے اور وہ انسدادِ بدعنوانی کے وزیر کے حیثیت سے اپنا کام جاری رکھیں گی۔

بنگلہ دیش

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنرواں برس پُرتشدد مظاہروں کے دوران شیخ حسینہ واجد کی حکومت ختم ہوئی تھی

برطانوی وزیرِ اعظم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹیولپ صدیق ان الزامات کی تردید کر چکی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں سیاسی فیصلہ سازی میں ٹیولپ صدیق نے کوئی حصہ نہیں لیا۔

بنگلہ دیش میں جاری تحقیقات بوبی حجاج کے الزامات کے بعد شروع ہوئی تھیں جو کہ شیخ حسینہ کے دیرینہ سیاسی مخالف ہیں۔

بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ بنگلہ دیش کے اینٹی کرپشن کمیشن (اے سی سی) کا اس تحقیقات کے سلسلے میں ٹیولپ صدیق سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔

بنگلہ دیش میں اے سی سی اس وقت شیخ حسینہ کی بہن (ٹیولپ صدیق) سمیت ان کے خاندان اور سابق حکومت کے متعدد اراکین کے خلاف تحقیقات کر رہا ہے۔„

بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرمنل ٹربیونل (آئی سی ٹی) نے بھی ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کے الزامات میں شیخ حسینہ اور دیگر 45 افراد کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔

برطانیہ میں شیخ حسینہ کی جماعت کے رہنما سید فاروق نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

ٹیولپ صدیقی کا خاندانی پسِ منظر

بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی ٹیولپ صدیقی سنہ 2015 سے لیبر پارٹی کی ٹکٹ پر پارلیمنٹ کی رُکن منتخب ہو رہی ہیں۔

ٹیولپ صدیق کے والد ڈھاکہ میں ایک یونیورسٹی کے پروفیسر تھے اور ان کی والدہ نے برطانیہ میں پناہ لی تھی۔ ان کی ملاقات لندن میں ہوئی تھی جہاں انھوں نے شادی کرلی اور اپنے خاندان کو لندن منتقل کردیا۔

ٹیولپ صدیق کے مطابق ان کی پرورش بطور ایک مسلمان ہوئی تھی اور ان کے خاندان نے ‘کثیرالثقافتی برطانیہ کو اپنا لیا۔’

بچپن میں انھوں نے نیلسن منڈیلا، بِل کلنٹن اور مدر ٹریسا سے بھی ملاقاتیں کی تھیں اور ان کے خاندان کو وائٹ ہاؤس بھی مدعو کیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن بنگلہ دیش میں جاری تحقیقات بوبی حجاج کے الزامات کے بعد شروع ہوئی تھیں جو کہ شیخ حسینہ کے دیرینہ سیاسی مخالف ہیں

ان کے نانا شیخ مجیب الرحمان بنگلہ دیش کے پہلے صدر تھے۔ انھیں اور ان کے خاندان کے متعدد افراد کو 1975 میں عسکری بغاوت کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔

صدیقی کی والدہ اور خالہ اس حملے میں محفوظ رہیں تھیں کیونکہ وہ ملک سے باہر مقیم تھیں۔

ٹیولپ صدیق نے 16 برس کی عمر میں لیبر پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ سیاست میں متحرک ہونے سے قبل وہ ایمنیسٹی انٹرنیشنل، سیو دا چلڈرن اور دا گریٹ لندن اتھارٹی کے ساتھ کام کر چکی تھیں۔

سنہ 2017 میں چینل 4 کے ایک انٹرویو کے دوران میزبان نے ٹیولپ صدیق سے پوچھا تھا کہ انھوں نے بنگلہ دیش میں کبھی اپنی خالہ کو چیلنج کیوں نہیں کیا جن پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔

اس بحث کے بعد پروگرام کے ایڈیٹر نے شکایت کی تھی کہ ٹیولپ صدیق کا رویہ ایک حاملہ پروڈیوسر کے ساتھ ’دھمکی آمیز‘ تھا، جس کے بعد ٹیولپ صدیق نے اپنے رویے پر معافی مانگ لی تھی۔

بشکریہ : بی بی سی اردو