کراچی (صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ نصف کراچی آج بھی پانی سے محروم ہے ، وزیر اعلیٰ سندھ کا 50فیصد شہر کو پانی کی قلت کا اعتراف اپنی نا اہلی اور پیپلز پارٹی کی 16سالہ بدترین حکمرانی کا اعتراف ہے ، وزیر اعلیٰ ، قابض میئر اور واٹر کارپوریشن کی بدترین کارکردگی و نا اہلی اور شہر میں پانی کے بحران کے خلاف ہفتہ 21دسمبر کو شہر بھر میں 15مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے ، مختلف کوآپریٹو سوسائٹیز میں من پسند اور غیر متعلقہ ایڈمنسٹریٹر ون کو بٹھا کر رشوت و کرپشن کا بازار گرم اور زمینوں پر قابض مافیا کی سرپرستی کی جا رہی ہے اس عمل میں لینڈ ریونیو ڈیپارٹمنٹ ، ڈپٹی کمشنر ایسٹ ، اسسٹنٹ کمشنر اسکیم 33و 45، اینٹی انکروچمنٹ سیل ، رجسٹرار کو آپریٹیو سوسائیٹز ملوث ہیں ، سندھ میں زمینوں پر قبضے کا سسٹم اب بلوچستان تک پہنچ گیا ہے ، یہ صورتحال سندھ میں کرپشن کے سسٹم کو اسلام آباد تک پہنچانے والوں کے لیے سوالیہ نشان ہے ،کوآپریٹیو سوسائٹیز کی اراضی اور کراچی کی زمینوں پر قبضے کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے ۔ماضی میں بھی کوآپریٹو ڈپارٹمنٹس کے رجسٹرار آفس کے سامنے احتجاج کیا ہے ، اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو شہر بھر میں احتجاج یارجسٹرار آفس پر دھرنے سمیت سارے آپشن ہمارے پاس موجود ہیں، کے الیکٹرک ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح اہل کراچی کی جیبوں پر ڈاکے ڈال رہی ہے ، وفاقی حکومت نے بھی نیپرا کو لکھا ہے کہ کے الیکٹرک نے ملٹی ائیر ٹیرف کے حوالے سے جو لاگت ظاہر کی ہے وہ درست نہیںبلکہ زیادہ ہے ، جماعت اسلامی کا شروع سے ہی موقف ہے کہ کے الیکٹرک جعلی اعداد و شمار کے ذریعے اہل کراچی سے اضافی وصولیاں کر رہی ہے اور بجلی کے بھاری بلو ں نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ، ہماراآج بھی مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کر کے فرانزک آڈٹ کرایا جائے اور کراچی کو این ٹی ڈی سی سے بجلی فراہم کی جائے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر اپوزیشن لیڈر کے ایم سی و نائب امیرکراچی سیف الدین ایڈوکیٹ،ڈپٹی پارلیمانی لیڈرسٹی کونسل قاضی صدرالدین سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ،،سیکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی،سربراہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز سیل پبلک ایڈ کمیٹی سید قطب احمد و دیگر بھی موجود تھے ۔منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ شہر میں سوسائٹیز پر قبضے اور جعلی فائلیں ،جعلی ممبران،جعلی الیکشن کے ذریعے جن لوگوں نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی لگاکران سوسائٹیز میں اپنے گھر خریدے ان کے ساتھ ظلم و ناانصافی کی جارہی ہے ، ایڈمنسٹریٹر سوسائیٹیز میںالیکشن کرانے کے علاوہ سارے کام کررہے ہیں، پی آئی ڈی سوسائٹی میں جعلی ممبران کو داخل کر کے حقیقی ممبران کاسوسائٹی میں داخلہ بندکردیا گیا ہے ، الاٹیز کے احتجاج کے باوجود جعلی الیکشن کروا کے جعلی مینجمنٹ بٹھادی گئی ،کورٹ آرڈر کے مطابق ناظر کی نگرانی میںالیکشن کروائے جا نے تھے لیکن ایسا نہیں کیا گیا ، گلشن محمود الحق سوسائٹی میں سیکٹر 48 اے ،26اے،26بی میں زمینوں پر قبضہ مافیا کے مسلح غنڈوں کو لاکر بٹھادیا گیا ہے اور خوف و ہراس پیدا کر دیا گیا ہے ۔کے آئی پی واپڈا سوسائٹی میں الیکشن کے واضح کے احکامات کے باوجود قبضہ گروہ سوسائٹی پر براجمان ہے ، لوگوں کو ان کے جائز حق سے محروم کیا جارہا ہے ، اگر ہم ٹول پلازہ سے کراچی میں داخل ہوں توایسا لگتا ہے جیسے کوئی سیلاب زدہ شہر ہو،جگہ جگہ جھونپڑیاں ہیں اور ان ہی میں یہ سوسائٹیز ہیں ، کراچی کے ہزاروں لوگ اس عمل سے متاثر ہیں ، ہزاروں خاندانوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی خطرے میں ہے ، جماعت اسلامی کراچی کی پبلک ایڈ کمیٹی ان معاملات کی پوری طرح چھان بین کررہی ہے ،ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زمینوں پر ان قبضوں کا فوری نوٹس لیا جائے اور لوگوں کو ان کا جائز حق دیا جائے ،منعم ظفرخان نے کہا کہ اس وقت شہر میں پانی کا شدید بحران ہے ،اس کی براہ براست ذمہ داری وزیر اعلیٰ اور پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے ، ایک طرف پانی کی شدید قلت ہے اور دوسری طرف غیر قانونی ہائیڈرینٹ کے ذریعے عوام کو پانی بیچا جارہا ہے ، پچھلے پندرہ دن میں دو مرتبہ پانی کی 84انچ کی لائن ٹوٹی ہے ، واٹر اینڈ سیوریج کارپویشن جو قبضہ میئر مرتضی وہاب کی زیر نگرانی کام کررہا ہے ، کی نااہلی ہے کہ 84انچ کی پانی کی لائن بھی ٹھیک نہیں کرسکے ،لوگ مہنگے داموں ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں ، جو ٹینکر پہلے دو ہزار روپے کا تھا اب سات ہزار روپے کا مل رہا ہے ، وزیر اعلیٰ ، قابض میئر اور ایم ڈی واٹر کارپوریشن بتائیں کہ کو ن سا شہر ہے جہاں ٹینکروں کے ذریعے لوگوں کو پانی ملتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبہ جس کے ذریعے 650ملین گیلن روزانہ پانی سپلائی ہونا تھا لیکن اس کو اب 260ایم جی ڈی کردیا گیا ہے ، اور یہ منصوبہ بھی مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا ،
انہوں نے کہا کہ شہر میں سڑکوں پر ٹینکرز ،ٹرالر اور ڈمپرز نے شہریوں کا نکلنادوبھر کردیا ہے، روزانہ کی بنیاد پر شہر میں حادثات ہورہے ہیں ،رواں سال 750سے زائد لوگ ان حادثات میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ 150 افراد ٹینکرز ،ڈمپرز اور ٹرالر کی ٹکر سے جاں بحق ہوئے ہیں ، ہم حکو مت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر مجبوری میں ان ٹینکروں سے پانی سپلائی کرنا ہے تو ان کے اوقات ِ کار مقرر کیے جائیں ۔