نیویارک (صباح نیوز)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے شام اور اسرائیل کے درمیان بفر زون سے اسرائیلی فوجیوں کے اخراج پر زور دیا ہے۔عالمی میڈیا کے مطابق گوتریس کا کہنا ہے کہ 1974 کے جنگ بندی معاہدے کے مطابق بفر زون میں اقوام متحدہ کی امن فوج کے دستے گشت کر سکتے ہیں۔گوتریس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ شام کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں جو پہلے ہی بہت نقصان اٹھا چکے ہیں۔گوتریس نے میکسیکو کی ایک وکیل کارلا قنتانا کو شام میں لاپتہ افراد سے متعلق ایک آزاد ادارے کا سربراہ نامزد کیا ہے۔عالمی اور شام کے انسانی حقوق کے اداروں کے اندازوں کے مطابق اس ملک میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ شام پر اسرائیلی فضائی حملے اس ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں اور انہیں بند ہونا چاہیے۔دسمبر کے شروع میں شام میں باغیوں کے ہاتھوں صدر بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل نے اس ملک پر سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں جن کا مقصد اسٹریٹجک ہتھیاروں اور فوجی ڈھانچوں کو تباہ کرنا تھا۔گوتریس نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کی خودمختاری، علاقائی یک جہتی اور سالمیت کو مکمل طور پر بحال کیا جانا چاہیے اور جارحیت پر مبنی تمام کارروائیوں کا فوری خاتمہ ہونا چاہیے۔
دمشق پر ہئیت تحریر الشام گروپ کی قیادت میں قبضے کے بعد اسرائیلی فوجی گولان کی پہاڑیوں میں شام اور اسرائیل کے درمیان بفر زون میں داخل ہو گئے ہیں۔ جب کہ 1973 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد ایک معاہدے کے تحت یہ غیر فوجی علاقہ قائم کیا گیا تھا جس میں گشت کے لیے اقوام متحدہ کے امن فوجی تعینات کیے گئے تھے۔اسرائیلی حکام نے اپنے اس اقدام کا یہ جواز پیش کیا ہے کہ یہ ایک عارضی بندوبست ہے جس کا مقصد اسرائیلی سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔تاہم اسرائیل نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ اس کے فوجیوں کی واپسی کب تک ہو گی۔گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یہ واضح کرنے دیں کہ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے والے علاقے میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کے علاوہ کوئی اور فوجی موجود نہیں ہونے چاہئیں۔ یہ حتمی بات ہے۔ اسرائیل اور شام کے درمیان جنگ کے خاتمے کے 1974 کے معاہدے کی شرائط کو برقرار رہنا چاہئیے جو مکمل طور پر نافذ العمل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی توجہ شام میں جامع، قابل اعتماد اور پرامن سیاسی منتقلی اور دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے امداد کے حصول پر مرکوز ہے