قاہرہ (صباح نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی انتہائی ضروری ہے، اس کے بغیر خطے اور دنیا میں امن نہیں آسکتا، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان ملازمتیں ڈھونڈنے کے بجائے ملازمتیں دینے والے بنیں، نوجوانوں کی معاونت اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز)کی ترقی کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے اہم ہے۔
مصر کے شہر قاہرہ میں ڈی ایٹ سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے ڈی ایٹ سربراہی اجلاس کی میزبانی پر مصری حکومت اور اس کی قیادت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ اپنے برادر ملک آذربائیجان کو ڈی ایٹ کے نئے رکن کے طور پر خوش آمدید کہتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آذربائجان ، صدر الہام علییوف کی قابل قیادت میں D8 کے مقاصد کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گا ، وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، معاشی ترقی کے کلیدی محرک ہیں، نوجوان توانائی، نئے خیالات، اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہیں، وزیراعظم نے کہاکہ ایس ایم ایز ملازمتیں پیدا کرتے ہیں، اختراع کو فروغ دیتے ہیں مقامی کاروبار کو فروغ دیتے ہیں ،
وزیراعظم نے کہا کہ ڈی ایٹ رکن ممالک کے لیے، نوجوانوں کو بااختیار بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس سال کے سمٹ کا تھیم، “نوجوانوں میں سرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے رجحان کا فروغ” دراصل 21ویں صدی میں ہماری اجتماعی خوشحالی کے لیے بلیو پرنٹ ہے ،وزیراعظم نے کہاکہ نوجوانوں میں سرمایہ کاری اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی جانب رجحان کا فروغ ہماری سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،
شہبازشریف نے کہاکہ پاکستان کی آبادی کے 60% سے زیادہ حصہ 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے جو کہ جدت اور ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان اپنے فلیگ شپ یوتھ پروگرام کے ذریعے، معیاری تعلیم فراہم کرنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور پیداواری مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے ، 2013 سے اب تک اس پروگرام کے ذریعے لائق اور قابل طالب علموں میں 600,000 سے زائد لیپ ٹاپس تقسیم کیے جا چکے ہیں اور ہزاروں اسکالرشپس دی گئی ہیں ،
وزیراعظم نے کہاکہ لاکھوں نوجوانوں کومصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالیٹکس، اور سائبر سیکورٹی کے حوالے سے فنی تربیت فراہم کی گئی ہے، پاکستان دنیا کی سب سے بڑی فری لانسر کی کمیونٹیز میں سے ایک ہے، ہم آئی ٹی کے شعبے میں تربیت پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں تاکہ بڑے پیمانے پر اپنے نوجوانوں کو جدید صلاحیتوں سے آراستہ کر سکیں، ڈیجیٹل دنیا کے ساتھ مزید بہتر طرح سے جڑ سکیں اور ملازمتوں کے مزید مواقع فراہم کئے جا سکیں، وزیراعظم نے کہاکہ حکومت پاکستان نے یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر، لون سکیم کے ذریعے اربوں روپوں کے قرضے دیے ہیں، جس کا مقصد نوجوان پاکستانیوں اپنے پاوں پر کھڑا کرنا ہے، ہمارے دیگر اقدامات، جیسے کہ، اسٹارٹ اپ پاکستان اور نیشنل انوویشن ایوارڈز کا مقصد ایک امید افزا، اسٹارٹ اپ ماحول کو فروغ دینا اور انکیوبیشن کے مواقع فراہم کرنا ہے ،
شہباز شریف نے کہاکہ گیارہواں ڈی ایٹ سمٹ ایس ایم ایز کے حوالے سے اشتراک کا ایک نادر موقع ہے ، مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہماری کابینہ نے ڈی ایٹ رکن ممالک کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے کے ساتھ ساتھ اس کے پروٹوکول کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے ،وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ نوجوانوں کے پاس بہترین آئیڈیاز ہوتے ہیں، اس وقت ہماری توجہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ڈیٹا پروٹیکشن اور سائبر سکیورٹی پر مرکوز ہے تاکہ ہمارے نوجوان دنیا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بڑھتے مواقع سے فائدہ اٹھاسکیں اور ملازمت ڈھونڈنے کے بجائے ملازمتیں دینے کی جانب جائیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی انتہائی ضروری ہے، اس کے بغیر خطے اور دنیا میں امن نہیں آسکتا، مصر کے صدر کی جانب سے اس اجلاس میں غزہ کے معاملے پر خصوصی سیشن رکھنا قابل تعریف ہے، اسی سیشن میں ہم غزہ کے معاملے پر مزید بات کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم ایسا ماحول تشکیل دینا چاہتے ہیں جہاں ایس ایم ایز ترقی پاسکیں اور نوجوان کاروبار کے مواقع سے فائدہ اٹھاسکیں۔قبل ازیں، جمعرات کو شاہی محل آمد پر مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے شہباز شریف کا استقبال کیا،
وزیر اعظم شہباز شریف نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے، ڈی ایٹ ممالک کیسربراہان سے مصافحہ کیا اور ان سے خیرسگالی کے جذبات کا بھی اظہار کیا۔استنبول میں 1997 میں قائم ہونے والی ڈی ایٹ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن، جسے ڈیولپنگ -8 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، مصر ، نائجیریا ، ترکی ، پاکستان ، انڈونیشیا ، بنگلہ دیش ، ایران اور ملائیشیا کے مابین ترقیاتی تعاون کی تنظیم ہے۔ڈی ایٹ کے اجلاس کا موضوع نوجوانوں پرسرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز) کو فروغ دینا ہے۔