امریکہ کا پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر مزید پابندیوں کا اعلان


واشنگٹن(صباح نیوز)امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر مزید پابندیا عائد کردی ہیں، امریکی محکمہ خارجہ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے پاکستان کے چار اداروں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔امریکی پابندیوں کا شکار ہونے والے پاکستانی اداروں میں اسلام آباد کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس اور کراچی میں قائم تین ادارے اختر اینڈ سن، ایفیلی ایٹس انٹرنیشنل اور روک سائیڈ انٹرپرائیزز شامل ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ان چار پاکستانی اداروں پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے میں مدد دی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق پابندیوں میں ان 4 اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ اس طرح کے ہتھیاروں کے پھیلا یا ترسیل میں حصہ لے رہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا جوہری پھیلا اور اس سے وابستہ خریداری کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری کے مسلسل پھیلا کے خطرے کی روشنی میں کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان چاروں اداروں کو ایگزیکٹو آرڈر (ای او) 13382 کے تحت پابندیوں کے لیے نامزد کیا گیا ہے، جس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کو نشانہ بنایا گیا تھا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس، ایفیلیئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیوٹ لمیٹڈ اور راک سائیڈ انٹرپرائز کو ای او 13382 کے سیکشن 1(اے) (ii) کے تحت نامزد کیا جا رہا ہے، جس میں ایسی سرگرمیوں یا لین دین میں ملوث ہونے یا ملوث ہونے کی کوشش کرنا شامل ہے، جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں  مادی کردار ادا کرنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں، اس میں پاکستان کی طرف سے ایسی اشیا کی تیاری، حصول، قبضے، ترقی، ترسیل، منتقلی یا استعمال کی کوئی کوشش بھی شامل ہے۔ستمبر میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ایک چینی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور متعدد کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں جن کے بارے میں دعوی کیا گیا تھا کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی فراہمی میں ملوث ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بیجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آٹومیشن فار مشین بلڈنگ انڈسٹری نے پاکستان کے ساتھ مل کر شاہین تھری اور ابابیل سسٹم کے لیے راکٹ موٹرز کی ٹیسٹنگ اور ممکنہ طور پر بڑے سسٹمز کے لیے آلات کی خریداری کے لیے کام کیا ہے۔اسی طرح واشنگٹن نے اکتوبر 2023 میں چین کی 3 کمپنیوں کو پاکستان کو میزائل سے متعلق اشیا فراہم کرنے پر پابندیوں کا نشانہ بنایا تھا۔ پاکستان نے امریکا کی جانب سے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مدد دینے کے الزام میں چار اداروں پر پابندی کے اقدام کو متعصبانہ قرار دیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کو برقرار رکھنا ہے، اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا امریکی فیصلہ متعصبانہ ہے۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا کا یہ امتیازی طرز عمل علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، پابندیوں کا تازہ اقدام امن اور سلامتی کے مقصد سے انحراف کرتا ہے۔ پابندیوں کا مقصد فوجی عدم توازن کو بڑھانا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی پالیسیاں خطے اور اس سے باہر کے اسٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک مضمرات رکھتی ہیں، پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے۔دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام 24 کروڑ عوام نے اس کی قیادت کو عطا کیا، اس اعتماد کے تقدس کی سیاسی میدان میں سب سے زیادہ عزت کی جاتی ہے۔
کے پھیلا یا ان کی ترسیل کے ذرائع میں مادی طور پر حصہ ڈالتے ہیں یا ان میں