پشاور(صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر و نو منتخب امیر خیبرپختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنی ذمہ داری کا حلف اٹھا لیا۔ اس سلسلے میں دارلعلوم الاسلامیہ بنوں میں ایک سادہ سی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی خیبرپختونخوا جنوبی کے نو منتخب امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت کا تیسرا دور چل رہا ہے لیکن کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا۔ امن و امان تباہ ہے، پانی سے پیدا ہونے والی بجلی اور گیس سمیت قدرتی وسائل کا کوئی حساب کتاب نہیں۔ حکومت کی کوئی پالیسی نظر نہیں آ رہی۔ صوبائی حکومت اپنے تمام وسائل جیل میں قید لیڈر کی رہائی کے لیے احتجاجوں پر خرچ کر رہی ہے۔ گیارہ سالوں میں صوبے کے عوام کے لیے کیا کیا اس کا حساب دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کرم کے معاملے پر وزیر اعلی اور گورنر میں کھینچا تانی چل رہی ہے، گورنر نے دو جرگے کرکے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا لیکن وزیر اعلی اس معاملے میں غیر سنجیدہ نظر آ رہے ہیں۔ کرم جل رہا ہے لیکن حکمران کوئی کردار ادا کرنے کے لیے تیار نہیں۔ وزیر اعلی کرم کے مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اور گورنر کو بھی مدعو کریں، گورنر بھی وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اے پی سی میں شریک ہوں۔ امن کا قیام ہم سب کا مشترکہ مقصد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قوم مہنگائی سے تنگ آ چکی ہے لیکن حکمران اپنے عیش و عشرت میں کمی لانے کو تیار نہیں۔ حکمران اپنی عیش و عشرت کے لیے قوم کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ قوم کی سہولت کے لیے حکمران عیش و عشرت میں تھوڑی کمی لائیں۔
انہوں نے کہا کہ باجوڑ میں جرگہ کے سامنے ایک شخص کا قتل قابل مذمت ہے۔ فوج اندرونی سیکورٹی کی ذمہ دار نہیں، ان کا کام سرحدوں کا دفاع ہے۔ اگر اس طرح سب کے سامنے لوگوں کو قتل کیا جائے گا تو نفرتیں کم نہیں ہوں گی، مزید بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پرویز مشرف ملک پر مسلط ہوا اور مشرف نے امریکہ کو ہم پر مسلط کردیا۔ مشرف کی پالیسیاں زرداری، نواز شریف، عمران خان اور اب شہباز شریف نے جاری رکھی ہیں۔ ان پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن و امان تباہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مقصد اللہ کے دین کی امامت اور حکومت الہیہ کا قیام ہے۔ ہم آئینی، جمہوری اور قانونی طریقے سے اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ قوم سےاپیل کرتے ہیں کہ ہمارے حق میں رائے دیں۔ ہم پر امن طریقے سے اسلامی حکومت نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کارکنان پر زور دیا کہ 2026 کے بلدیاتی انتخابات کے لیے ابھی سے تیاری اور کام شروع کردیں۔