انقرہ ،اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن کلچرل انسٹی ٹیوٹ اور پاکستانی سفارت خانہ کی جانب سے شاعرانہ تقریب

  انقرہ ( (شبانہ ایاز بیورو چیف صباح نیوز)) اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن کلچرل انسٹی ٹیوٹ (ای سی او سی آئی)اور انقرہ میں پاکستانی سفارت خانے نے انقرہ میں پاکستان ایمبیسی انٹرنیشنل اسٹڈی گروپ میں  ”دلوں سے افق تک : اردو، ترکیہ اور فارسی” میں شاعری کی تقریب کا انعقاد کیا۔  ایکو کے رکن ممالک کے شاعروں، ادب کے شائقین اور سفارت کاروں کو اکٹھا کرنے والے اس پروگرام میں اردو، ترکیہ اور فارسی زبانوں کی بھرپور ادبی روایات اور گہرے ثقافتی، تاریخی اور تہذیبی روابط کا مظاہرہ کیا گیا جو ECO خطے کے لوگوں کو آپس میں جوڑتے ہیں۔

 اس پروگرام میں ثقافتی اتحاد کے وسیع پیغام کو یقینی بنانے کے لیے ترجمے کے ساتھ تینوں زبانوں میں اشعار پڑھنا بھی شامل تھا۔  ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے ECOCI کے صدر ڈاکٹر سعد سکندر خان کے ہمراہ مہمانوں کا استقبال کیا۔ ایران کے سفیر محمد حسن حبیب اللہ زادہ، ایکو ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالکریم صادق دوست، ایکو ریجن کے ماہرین تعلیم اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔  سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے اپنی تقریر میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایکو کا خطہ جو کہ قفقاز، وسطی ایشیا سے جنوبی ایشیا تک پھیلا ہوا ہے، زبانوں اور ثقافتوں  کا خوبصورت گھر ہے۔

 ہمارے خطے کے شاعروں اور ادیبوں نے حکمت، امن اور لچک کے پیغامات کو آگے بڑھایا ہے جس نے ہمارے لوگوں کی ثقافتی شناخت کو تشکیل دیا ہے۔  چاہے ہم عمر خیام کی عظیم تخلیقات کی طرف رجوع کریں، مولانا رومی کی مثنوی سے روحانی رہنمائی، مرزا غالب کے لازوال اشعار، ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی فکر انگیز شاعری، مہمت عاکف ارسوئے کی پرجوش شاعری  سے ہمیں ایسے پیغامات ملتے ہیں جو نہ صرف اس علاقے کے لوگوں کے ساتھ بلکہ پوری انسانیت کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ سفیر جنید نے جغرافیائی سیاسی اور نظریاتی تنا سے منقسم عصری دنیا میں ثقافتی سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا۔

 انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ECO خطہ کو ثقافتی تبادلے، ہمارے ادیبوں اور شاعروں کی آواز کو پروان چڑھانے اور تنقیدی سوچ اور تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لیے اس طرح کے پروگرام کا انعقاد ضروری ہے۔  21ویں صدی میں، جیسا کہ ہمارا خطہ تجارت، ٹیکنالوجی اور مواصلات کے ذریعے ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے، ثقافتی بندھن جو ہمیں متحد کرتے ہیں، پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہمارا اجتماعی مستقبل صرف اقتصادی ترقی پر نہیں بلکہ باہمی احترام، افہام و تفہیم اور تعاون پر مبنی مشترکہ وژن کی آبیاری پر منحصر ہے۔  اس موقع پر ایران کے سفیر  محمد حسن حبیب اللہ زادہ نے کہا کہ یہ تقریب اس بات کی  یاددہانی ہے کہ ادب مختلف ثقافتوں کو کیسے بدل سکتا ہے  اور قوموں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور تعریف کو فروغ دیتا ہے۔

تقریب کے انعقاد پر پاکستان ایمبیسی اور ای سی او سی آئی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ہمارے مشترکہ ادبی ورثے کو اجاگر کرنے کے لیے مزید تقریبات کا اہتمام کیا جانا چاہیے۔ ای سی او سی آئی کے صدر ڈاکٹر سعد سکندر خان نے تقریب کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ تقریب مشترکہ ورثے کی عکاسی کرتی ہے جو کہ ادبی روایات کے ذریعے مشترک ہے۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اردو، ترکیہ اور فارسی شاعری نے نہ صرف ہماری زندگیوں کو تقویت بخشی ہے بلکہ ای سی او کے رکن ممالک کے درمیان دوستی، تعاون اور امن کے رشتوں کو بھی مضبوط کیا ہے۔