تہران (صباح نیوز)ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہاہے کہ مقبوضہ شامی سرزمین کو بہادر شامی جوان آزاد کرالیں گے اور یہ بات حتمی ہے کہ امریکا کو مزاحمت کے ذریعے خطے سے بے دخل کر دیا جائے گا۔
شام میں باغیوں کے حکومت کے قیام کے بعد بدھ کو تہران میں پہلی مرتبہ خطاب کرتے ہوئے علی خامنہ ای نے کہا کہ داعش کا ہدف شام، عراق اور خطے کو غیر محفوظ بنانا تھا جس کا اصل مقصد اسلامی جمہوریہ ایران کو غیر محفوظ بنانا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ شام میں ایران موجود تھا اور مزار کی حفاظت کی خاطر شہادتیں یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم وہاں موجود تھے۔
ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ جب سب نے ہمارے خلاف سنہ 1980 کی دہائی میں عراق سے جنگ میں صدام حسین کا ساتھ دیا اس موقعے پر شام نیعراقی تیل کو بحیرہ روم اور یورپ تک لے جانے والی پائپ لائن کاٹ دی تھی لہذا ایران اس خدمت کا صلہ دیے بغیر نہیں رہ سکتا۔علی خامنہ ای نے کہا کہ سینیئر ایرانی کمانڈروں نے مجھے خط لکھ کر کہا کہ وہ لبنان میں لڑنے کے خواہشمند ہیں اب اس کا موازنہ شام میں راہ فرار اختیار کرنے والی فوج سے کرلیا جائے یہی وجہ ہے کہ مزاحمت اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شام کے واقعات ہمارے حکام سمیت ہم سب کے لیے سبق ہے کیوں کہ وہ دشمن کے حوالے سے غفلت برتنے کا ایک سبق ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مہینوں پہلے شامی حکام کو انتباہی رپورٹس بھیجی تھیں لیکن انہیں نظر انداز کر دیا گیا۔ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکا اور صیہونی حکومت نے شام کے فضائی اور زمینی راستے بند کر دیے تھے تاکہ ہم وہاں کمک نہ بھیج سکیں۔۔