کراچی (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں ڈمپر اور ٹینکرز کی ٹکر سے شہریوں کی اموات میں بڑھتے ہوئے اضافے ، ٹریفک حادثات میں 2 دن کے دوران 10اور رواں برس 700سے زائد اموات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے سندھ حکومت ، آئی جی و ایڈیشنل آئی جی اور ڈی آئی جی ٹریفک کی نا اہلی و ناکامی قرار دیا اور کہا ہے کہ کراچی ملک کا واحد شہر ہے جہاں عوام ایک طرف مسلح ڈاکوئوں ، چوروں اور ڈکیتوں کی گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں اور ڈمپر و ٹینکرز کی ٹکر سمیت ٹریفک حادثات کا بھی شکار ہو رہے ہیں اور حکومت کسی بھی طرح سے عوام کی جان و مال کے تحفظ میں ناکام ثابت ہو رہی ہے ۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ ٹریفک پولیس شہر میں ہیوی ٹریفک کی دن میں داخلے کی پابندی کرانے میں بھی مکمل طور پر ناکام ہے ، ہیوی ٹریفک دن کے اوقات میں بھی شہر کی بڑی شاہرائوں پر بلا روک ٹوک نظر آتا ہے اور بڑی تعداد میں ہونے والے حادثات ان ہی کی موجودگی اور تیز رفتاری اور غلط اوور ٹیکنگ کے باعث ہی رونما ہوتے ہیں ،منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ ایڈیشنل آئی جی 24گھنٹوں میں ٹریفک حادثات میں 10اموات کو تو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہیں لیکن وہ دو ڈیڑھ ماہ کے دوران ٹریفک حادثات میں اضافے کا اعتراف کر رہے ہیں ، وہ عوام کو بتائیں کہ گزشہ ڈیڑھ ماہ میں انہوں نے شہر میں ٹریفک حادثات کی روک تھام اور ہیوی ٹریفک کے دن کے اوقات میں شہر میں داخلے کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے ؟ وہ بتائیں کہ پولیس اور ٹریفک پولیس کی جانب سے ہیوی ٹریفک سمیت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں سے رشوت لینے کا عمل کتنا کم ہوا ؟ صرف پریس کانفرنسیں کر کے اور جرمانوں و چالانوں کی رقوم بڑھانے کے اعلانات سے شہر میں ٹریفک حادثات کم نہیں ہو سکیں گے ، ٹریفک حادثات میں شہریوں کی اموات کی روک تھام کے لیے پولیس اور ٹریفک پولیس کے پورے محکمے کو درست اور ان کی کارکردگی بہتر کرنی ہوگی اور سندھ حکومت اور کے ایم سی کو بھی اپنی نا اہلی اور کرپشن ختم کرکے شہر کے انفرا اسٹرکچر کو مستقل بنیادوں پر ٹھیک کرنا ہوگا ۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ ریسکیو ادارے کی جانب سے رواں برس ٹریفک حادثات میں 700سے زائد شہریوں کی اموات کی رپورٹ میں حادثات کی بڑی وجوہات میں ہیوی ٹریفک کا دن کے اوقات میں شہر میں داخل ہونا ،اووراسپیڈنگ ، روڈ انجینئرنگ کے نقائص ، شہر کے انفرا اسٹرکچر کی تباہ حالی ،سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ اور جگہ جگہ گڑھے شامل ہیں ، شہر کے انفرا اسٹرکچر اور سڑکوں کی تباہ حالی کی براہ ِ راست ذمہ داری سندھ حکومت اور کے ایم سی پر عائد ہوتی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ٹریفک حادثات بھی ان ہی علاقوں میں زیادہ ہوتے ہیں جہاں سے ہیوی ٹریفک کا گزر زیادہ ہوتا ہے اور سڑکیں بھی زیادہ خراب ہیں ۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments