اسلام آباد(صباح نیوز) سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن)کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ دستور پاکستان کے تحت کوئی بھی آئینی ترمیم کسی بھی بنیاد پر کسی بھی عدالت میں زیر بحث نہیں لائی جا سکتی۔
جمعرات کو جسٹس سید منصور علی شاہ کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو لکھے گئے خط کے حوالے سے ”ایکس” پر اپنے بیان میں سینیٹر عرفان صدیقی نے لکھا کہ عزت مآب! آپ کی رائے کا بہت احترام کہ عدالت 26ویں آئینی ترمیم کو منظور بھی کر سکتی ہے اور مسترد بھی لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں ایک آرٹیکل 239 (5)بھی ہے جو واضح، غیرمبہم اوردو ٹوک طور پر قرار دیتا ہے کہ ”کوئی بھی آئینی ترمیم کسی بھی بنیاد پر، چاہے وہ کچھ بھی ہو، کسی بھی عدالت میں زیر بحث نہیں لائی جا سکتی۔” انہوں نے کہا کہ(6) 239 پارلیمنٹ کو کوئی بھی آئینی ترمیم کرنے کا لامحدود اختیار دیتا ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے سوال کیا کہ کیا آپ نے آئین کی ان شقوں کو معطل، مفلوج یا خارج از آئین قرار دے دیا ہے؟ اگر نہیں تو 26ویں ترمیم کو کس اختیار کے تحت زیر بحث لا سکتے ہیں؟ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان عدالتی تجاوزات کی بہت بھاری قیمت ادا کر چکا ہے۔ آئین بالادست ہے تو براہ کرم اسی کو بالادست رہنے دیں۔