اسلام آباد(صباح نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ کی درخواست پر ان کیمر ہ کردیاگیا۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ ہم اتحادیوں کے ساتھ ملکر یقینی بنائیں گے کہ یہ آئی ایم ایف کاآخری پروگرام ہو، پاکستان کیلئے سب سے بڑا مسئلہ آبادی ہے، ہمارے 5 سال کے 40 فیصد بچوں کو سٹنٹنگ کے مسائل ہیں،ہم کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک ورلڈ بینک کے ساتھ سائن کرنے جا رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں وزیر خزانہ محمداورنگزیب ،چیرمین ایف بی آرودیگر حکام نے شرکت کی ۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بریفنگ کو ان کیمرہ رکھنے کی درخواست کی، چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزیر خزانہ صاحب ساری بریفنگ ان کیمرہ نہ رکھیں، بریفنگ کا کچھ حصہ اوپن اور کچھ ان کیمرہ کر دیں، رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہاکہ آئی ایم ایف کی شرائط کا سارے میڈیا کو پتا ہے،میرے خیال میں لوگوں کو سب پتا ہونا چاہئیے کہ کیا ہو رہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ حکومت ان شرائط پر عمل کیسے کر رہی ہے اس پر بریفنگ ان کیمرہ کر لیں۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ میری اشنگٹن میں سالانہ اجلاس کے موقع پر کافی ملاقاتیں ہوئی، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے حکام کے ساتھ بھی ملاقاتیں ہوئی، واشنگٹن میں ہماری کئی ممالک کے ہم منصبوں سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، دیگر ممالک کے ہم منصبوں نے ہماری کاوشوں کو کافی سراہا،ہم اداروں کے اصلاحاتی ایجنڈہ پر برقرار رہیں گے،اگر چیزیں اتنی آسان ہوتیں تو ہم آئی ایم ایف کے ساتھ 25 ویں پروگرام تک نہ جاتے،
وزیر اعظم پوری طرح واضح ہیں کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو،ہم اتحادیوں کے ساتھ ملکر یقینی بنائیں گے کہ یہ آخری پروگرام ہو، پاکستان کیلئے سب سے بڑا مسئلہ آبادی ہے، ہمارے 5 سال کے 40 فیصد بچوں کو سٹنٹنگ کے مسائل ہیں،پاکستان کو درپیش دوسرا بڑا مسئلہ موسمیاتی تبدیلیوں کا ہے،ہم کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک ورلڈ بینک کے ساتھ سائن کرنے جا رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کی باقی بریفنگ ان کیمرہ کردی گئی۔کمیٹی اجلاس کے دوران وزیر خزانہ کی بریفنگ ان کیمرہ کرنے پر اپوزیشن لیڈرعمر ایوب نے اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ بریفنگ میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جسے ان کیمرہ کیا جائے، میرے خیال میں بریفنگ کے دوران کمیٹی اجلاس میں میڈیا کو ہونا چاہیے،آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق تمام حقائق عوام کے سامنے آنا چاہئیں۔