اسلام آباد(صباح نیوز) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی سربراہی میں قائم موجودہ انتہا پسند بھارتی حکومت دہلی تہاڑ جیل میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے محبوس چیئرمین اور ریاست جموں کشمیر کے ہر دلعزیز قومی رہنما محمد یاسین ملک کو سیاسی انتقام گیری کا بدترین نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ کے دو ججوں پر مشتمل بینچ کا گذشتہ ہفتے ایک عدالتی پیشی کے دوران یاسین ملک اور پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف جموں ٹاڈا کورٹ میں دائر مقدموں کی ریاست سے باہر منتقلی اور دہلی تہاڑ جیل کے احاطے کے اند ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے مشورے کو جموں کشمیر لبریشن فرنٹ حکومت ہندوستان کی ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز قائم مقام چیئرمین راجہ حق نواز خان کی صدارت میں منعقد جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے اعلی پالیسی ساز ادارے سپریم کونسل کے ایک اہم آن لائن اجلاس میں ممبران نے کیا جس کی نظامت کاری کے فرائض مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سردار جاوید حنیف نے سر انجام دی۔تفصیلات کے مطابق اجلاس میں وائس چیئرمین خواجہ سیف الدین، وائس چیئرمین سلیم ہارون، وائس چیئرمین سردار زاہد حسین، سربراہ سفارتی شعبہ پروفیسر راجہ ظفرخان، مرکزی چیف آرگنائزر صابر گل، مرکزی فائنانس سیکریٹری خواجہ منظور احمد چشتی، مرکزی ڈپٹی چیف آرگنائزر سردار محمد انور خان، مرکزی ڈپٹی فائنانس سیکریٹری حافظ ممتاز احمد، ممبران سپریم کونسل ساجد صدیقی (صدر آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون)، محمد حلیم خان (صدر نارتھ امریکہ زون)، طارق شریف، مذمل حق عادل، اعظم ضیا، ملک اسلم، ایس ایم ابراھیم ایڈووکیٹ، سردار محمد سلیم خان آفتاب، عبدالمجید بٹ، سردار جمشید خان، مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار اور چیئرمین ایس ایل ایف عبید شبیر نے شرکت کی جبکہ سابق وائس چیئرمین عبدالشکور عابد گلگتی، صدر برطانیہ زون لیاقت لون اور صدر یورپ زون ملک مشتاق پاشا اجلاس میں خصوصی طور پر بحیثیت مبصرین شریک رہے۔
سنٹرل انفارمیشن آفس سے جاری بیان کے مطابق سپریم کونسل کے اجلاس میں جملہ ممبران نے پارٹی کے محبوس چیئرمین محمد یاسین ملک اور دیگر سینئر ساتھیوں کے خلاف دائر مقدمات بارے بھارتی سپریم کورٹ کے ایک بینچ کی طرف سے مقدمات کو جموں سے دہلی منتقل کرنے اور تہاڑ جیل کے احاطے کے اندر خصوصی عدالت قائم کرنے کے مشورے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت ہندوستان کی گھناونی سازش قرار دیا۔ فیئرٹرائل فراہم کرنے کے بہانے سے مقدمات کی ریاستی حدود سے باہر منتقلی اور دہلی کے سخت ترین جیل کے احاطے کے اندر خصوصی عدالت کے قیام کا مشورہ بذات خود ایک غیر جمہوری، غیرانسانی اور غیرقانونی عمل ہونے کے علاوہ ملزمان کو بند گلی میں دھکیلنے، انہیں حکومت کے رحم و کرم پر چھوڑنے اور عملا” دفاع کے حق سے انہیں محروم کرنے کے مترادف ہے۔
ترجمان کے مطابق ممبران نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدالت عالیہ کی طرف سے پیش کردہ اس مشورے سے حکومت ہندوستان کو نہ صرف اپنی یکطرفہ انتقامی کاروائی دہرانے کا کھلا موقع فراہم ہوگا بلکہ یاسین ملک اور ان کے ساتھیوں کے لئے مخالف عدالتی ماحول میں اپنا دفاع کرنا ناممکن ہوگا۔ علاوہ ازیں ان مقدمات میں نامزد یاسین ملک کے دیگر جملہ ساتھیوں اور مقدمات کی پیروی کرنے والے وکلا کو سرینگر سے گھنٹوں کا سفر طے کر کے دہلی پہنچنا دشوار بھی ہوگا۔سپریم کونسل کے ممبران نے متفقہ طور پر ان خدشات کا اظہار کیا کہ فیئر ٹرائل فراہم کرنے کے بجائے ایسا عمل انصاف کے تقاضوں کو قتل کرنے کے برابر ہوگا۔
ترجمان کے مطابق سپریم کونسل کے ممبران نے بھارت کی موجودہ حکومت کی طرف سے یاسین ملک کو بہٹ بڑے دہشت گرد کے طور پر پیش کرنے کے طرز عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی جبکہ پوری دنیا اس حقیقت سے آشنا ہے کہ وہ ایک آزادی پسند پرامن قومی سیاسی رہنما ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق اور سچ یہ ہے کہ دیگر مقدمات کی طرح ان مقدمات کی شنوائی بھی ریاست کے اندر ہی ممکن ہے لیکن اپنی سخت گیر پالیسی پر گامزن موجودہ بھارتی حکومت انہیں سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنانے پربضد ہیں جس کے لئے وہ ہر غیر انسانی و غیرجمہوری اقدام اٹھانے کوئی عار محسوس نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ فیئر ٹرائل اور انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ ریاست کے اندر ان مقدمات کی شنوائی ہو جہاں نہ صرف یاسین ملک سمیت دیگر نامزد ملزمان اپنا دفاع کر سکتے ہیں بلکہ گواہان بھی آج تک کی طرح بغیر کسی دھونس دباو کے مقدمے کے حق یا مخالف گواہی دے سکتے ہیں۔ترجمان کے مطابق سپریم کونسل کے اجلاس میں اتفاق رائے کے ساتھ فیصلہ لیا گیا کہ محبوس پارٹی چیئرمین محمد یاسین ملک کی رہائی جلد ممکن بنانے اور ان کی گرتی ہوئی صحت کی طرف دنیا کی توجہ مبزول کرانے کے لئے سیاسی و سفارتی سطح پر جاری مہم کو تیز تر کیا جائے گا۔ اجلاس میں یاسین ملک کے نام سے منسوب ریاست بھر میں عوامی جلسے جلوس اور مظاہروں کے علاوہ اندرون و بیرون ریاست کانفرنسز منعقد کروائے جانے کے علاوہ عالمی رہنماؤں بالخصوص عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کے سربراہان کے نام خطوط اور ان سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی تیز کرنے پر زور دیا گیا۔
سپریم کونسل کے اجلاس میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کے صدر ساجد محمود صدیقی کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے بغیر کسی وجہ کے مسلسل دو بار بیرون ملک سفر کرنے سے روکنے کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ شرکائے اجلاس نے اس غیرجمہوری کاروائی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے حکام کو ہوش کے ناخن لینے کا مشورہ دیا اور احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہوئے ساجد محمود کی طرف سے حکومتی اقدام کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کرنے کو احسن اقدام قرار دیا۔ ممبران نے حکام سے ساجد محمود کو بیرون ملک سفر کرنے کے لئے غیر جمہوری طور پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
ترجمان کے مطابق سپریم کونسل نے نام نہاد صدارتی آرڈیننس کی آڑ میں پرامن جلسے جلوسوں پر عائد پابندی کے خاتمے، گرفتار شدگان کی فوری رہائی، آزادی پسندوں کے خلاف عائد مقدمات کے خاتمے اور عوامی حقوق کی بحالی کے حق میں جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے اعلان کردہ دسمبر کے پروگرام کی مکمل حمایت کا اعلان کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے عوام کو انتشار کے بجائے متحد اور منظم رہنے کی اپیل کی۔ شرکائے اجلاس نے زور دے کر کہا کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی ترجیح اول اگرچہ ریاست جموں کشمیر کی قومی تحریک آزادی ہے لیکن پارٹی کسی بھی صورت میں عوامی حقوق و عوامی مسائل پر مبنی تحریک کو صرف نظر نہیں کر سکتی۔