سی ایس ایس مسابقتی امتحان رولز2019کو غیر آئینی قراردینے کیلئے دائر درخواست پر اعتراضات ختم ، سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں باقاعدہ سماعت کے لئے منظور

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی)کے سی ایس ایس مسابقتی امتحان رولز2019کو غیر آئینی قراردینے کے لئے دائر درخواست پر رجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے درخواست کوباقاعدہ سماعت کے لئے منظور کرلیا۔آئینی بینچ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان منصورعثمان اعوان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری بیان جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل ،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے عرفان جہانگیر وٹو کی جانب سے چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن اوردیگر کے خلاف ایف پی ایس سی کے سی ایس ایس مسابقتی امتحان رولز2019کو غیر آئینی قراردینے کے لئے دائر درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزارنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوکردلائل دیئے۔

درخواست گزار کاکہناتھاکہ سپریم کورٹ اس معاملہ پر فیصلہ کرچکی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر کادرخواست گزارکے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھاکہ اگر فیصلہ ہوچکا ہے توبہت سارے فیصلے کیوں چاہیں، اگرسپریم کورٹ نے فیصلہ کردیا ہے توپھر ایف پی ایس سی اور وفاقی حکومت نے اس پر عملدرآمد کرنا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا کہ رولز ایکٹ سے اوپرنہیں جاسکتے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ کیا وفاقی حکومت نے رولز بنالئے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ کیا 18ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت صوبوں کے لئے تعیناتیاں کرسکتی ہے۔ جسٹس امین الدین خان کاحکمنامہ لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ درخواست پر رجسٹرار آفس کی جانب سے عائد کردہ اعتراض برقرارنہیں رکھے جاسکتے، رجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرکے درخواست باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کی جاتی ہے۔ عدالت نے درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری بیان جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔