کراچی(صباح نیوز)ملی یکجہتی کونسل سندھ نے ضلع کرم خیبر پختونخوا میں بدامنی وقیمتی انسان جانوں کے نقصان پردلی دکھ کا اظہارکرتے ہوئے اسے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ناکامی قراردیا ہے اورمطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ فوری طور پرایک تحقیقاتی کمیشن قائم کرکے اصل حقائق سے قوم کو آگاہ کرے تصادم کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔ پاکستانی قوم کی توجہ غزہ سے ہٹانے کے لیے یہ فرقہ وارانہ فسادات بڑھکانے کی کو شش ہے۔ منظم منصوبہ بندی کے تحت یہ فسادات کرانے کی سازش کی گئی۔ وفاقی اور کے پی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے ریڈ زون کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔
دینی جماعتیں اسلام دشمن قوتوں کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گی۔یہ بات ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صوبائی قائدین سابق رکن قومی اسمبلی اسداللہ بھٹو،قاضی احمد نورانی، علام جعفر سبحانی، علامہ صادق جعفری، ثقلین اسحاق، مولانا غلام مرتضیٰ رحمانی، محمد حسین محنتی،مولانا اعجاز مصطفی، مجاہد چنا مولانا ملک غلام عباس، علامہ عارف رشید مسعود، ڈاکٹر لئیق احمددیگر نے مرکزی مسلم لیگ کی میزبانی میں کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ان رہنماؤں نے کہا کہ ضلع کرم کے علائقے سے بدامنی کی مسلسل خبروں کے باوجود ایک دن مسافر گاڑیوں کے سخت حفاظتی حصار میں جانے والے کانوائے پر وحشیانہ دہشتگرد حملہ عورتوں بچوں کا قتل عام اور دوسرے دن دہشتگردوں کی جانب سے گاؤں کا جلایا جانا مزید انسانی جانوں کا نقصان اور املاک کی بربادی وفاقی وصوبائی حکومتوں کے ماتحت انتظامی اداروں اور امن وامان کے قیام کیلئے اربوں روپے کے بجٹ پر قائم ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ہم سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیاجائے جو ضلع کرم کے فسادات کے حقائق قوم کے سامنے لائے اور دہشتگردوں و ان کی پشت پناہی کو بے نقاب کیا جائے اس ضمن میں وفاقی وزراء کی بیان بازی اور کے پی حکومت کے عزر دونوں ناقابل تسلیم ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایک وفاقی جماعت کی دعویدار پارٹی کا گورنر، کے پی کے کی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت تینوں ان فسادات کے ذمہ دار ہیں ان رہنماؤں نے ایک طرف اقوام متحدہ کی طرف سے اسرائیل اور لبنان میں جنگ بندی کے مطالبے اور دوسری طرف سلامتی کونسل میں اسرائیل کے پابندیوں کے مطالبے کو امریکہ کی جانب سے ایک بارپھر ویٹوکرنے کے عمل کو انسانیت کے ساتھ بدترین دشمنی قرار دیتے کہا کہ غزہ اور لبنان کے ساتھ مزید ظلم اب ناقابل برداشت ہے اسلامی ممالک کی خاموشی سعودی عرب میں ان کا رویہ او آئی سی اور عرب لیگ کا لہجہ یہ سب مایوس کن ہے لیکن ہم امت کی بیداری کی مہم جاری رکھیں گے اور قبلہ اول کی آزادی وفلسطینیوں ان کے وطن واپسی اور مکمل ریاست کے قیام کی حق کی حمایت کرتے رہیں گے۔
ملی یکجہتی کونسل کے قائدین نے حکمراں اتحاد اور حزب اختلاف باالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرے ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال اور ریاست کے ٹکراؤ کے نعرے ھر گز ملکی مفاد میں نہیں، پنجاب کے مختلف شہروں وفاقی دارالخلافہ میں نظام زندگی کا مفلوج کردینا کسی کی جیت یا ہار نہیں بلکہ قومی نقصان ہے عوام اور سیکیورٹی اداروں کے درمیاں اعتماد کی فضا وقت کی ضرورت ہے۔ ان رہنماؤں نے انڈیا کے شہر سنبھل میں قدیم مسجد کو مندر بنانے کی کاروائی مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز کی مذمت کی نیز ارسا کے91 معاہدے کے برخلاف دریا سندھ پر چھ مزید نہریں بنانے کی