اسرائیلی ناکہ بندی، حملے اور قدرتی آفات کے باعث غزہ میں بھوک اور قحط


غزہ(صباح نیوز)اسرائیلی ناکہ بندی، حملے اور قدرتی آفات کے باعث غزہ کے تمام علاقوں میں بھوک اور قحط شدت اختیار کر رہا ہے جبکہ محصور فلسطینیوں کے لیے بھیجا جانے والا امدادی سامان اسرائیلی  حمایت یافتہ مسلح گروہ لوٹ رہے ہیں ۔ قابض اسرائیلی افواج کی ظالمانہ پالیسیوں اور امداد کی فراہمی پر پابندی کے باعث بھوک اور قحط  ہے حال ہی میں قابض فوج نے اپنی حمایت یافتہ مسلح گروہوں کو متحرک کیا ہے، جو امدادی سامان لوٹنے، اسے نذر آتش کرنے اور اسے وسطی اور جنوبی غزہ کے شہریوں تک پہنچنے سے روکنے میں مصروف ہیں۔ ادھر سرائیلی ناکہ بندی اور حملے کی زد میں آنے والی غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں بارشوں نے لاکھوں افراد  کے پناہ لینے والے  خیموں کو نقصان پہنچایا ہے۔

غزہ کی پٹی میں سول ڈیفنس ڈائریکٹوریٹ کے ترجمان محمود بسال نے اپنے تحریری بیان میں اس حوالے سے معلومات دی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ  کل صبح شروع ہونے والی بارش نے جبری  نقل مکانی کرائے گئے شہریوں کے پناہ لینے والے  خیموں کو شدید نقصان پہنچایا  ہے، پانی  خیموں کے اندر چلا گیا ہے اور بستروں اور کپڑوں سمیت ہر چیز پانی میں ڈوب گئی ہے۔عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے زبردستی بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو بچانے کے لیے فوری مداخلت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے باسل نے درخواست کی کہ شہریوں کو موسم سرما کے منفی حالات سے بچانے کے لیے متبادل خیمے یا کاروان فراہم کیے جائیں۔

غزہ میں حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے حملے شروع ہونے کے بعد سے 2.3 ملین کی آبادی والی غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ افراد کو زبردستی بے گھر کیا گیا ہے۔فلسطینی مشکل انسانی حالات میں زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جہاں پانی اور خوراک کا فقدان  ہے، جو کہ  بیماریاں پھیلنے کا موجب بن رہا ہے۔