اسلام آباد:کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کے خلاف تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور عالمی برادری کو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لینا چاہیے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی، محمود احمد ساغر، محمد فاروق رحمانی، ایڈووکیٹ پرویز احمد، شمیم شال اور مشتاق احمد بٹ نے آج خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پراسلام آباد میں جای اپنے بیانات میں کہاکہ مقبوضہ علاقے میں خواتین مسلسل بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نے اپنے فوجیوں کو کالے قوانین کے تحت کشمیری خواتین کی حرمت اور عفت کو پامال کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ خاص طور پر 5اگست 2019کے بعد سے مودی حکومت کشمیری خواتین کو نشانہ بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی جبکہ ان کے تمام سیاسی، سماجی اورانسانی حقوق سلب کئے گئے ہیں۔
حریت رہنماں نے کہا کہ 1989سے اب تک 2353 خواتین کو شہید کیا گیا اور 11000سے زائد کی بے حرمتی کی گئی۔ بھارتی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے گزشتہ 36 سال میں 23000کے قریب کشمیری خواتین بیوہ ہو چکی ہیں۔حریت رہنمائوں نے کہا کہ آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی سمیت دو درجن سے زائد خواتین گزشتہ پانچ سال سے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل اور دیگر بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظر بند ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے کشمیری خواتین کو اپنے پیاروں کے قتل، گرفتاریوں اورجبری گمشدگیوں کے ذریعے ذہنی اذیت کا نشانہ بنایا جارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو کشمیری خواتین کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ان کے خلاف گھنائونے جرائم کو روکنے کے لیے بھارت پر دبائو بڑھانا چاہیے۔حریت رہنمائوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین پر جاری بھارتی مظالم، ریاستی دہشت گردی اور ناانصافیوںکو روکنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے