ہمیں خواتین کو تعلیم اور ہنر فراہم کرنے اور ان کی مالی خودمختاری یقینی بنانے کی ضرورت ہے، آصف علی زرداری


اسلام آباد(صباح نیوز) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں خواتین کو تعلیم اور ہنر فراہم کرنے اور ان کی مالی خودمختاری یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ خواتین کے حقوق کے بارے میں شعور بیدار کرنا اور تشدد کا خاتمہ بھی ناگزیر ہے۔یقین ہے کہ اپنی اجتماعی کوششوں سے ہم ایک ایسا محفوظ تر ماحول تشکیل دے سکتے ہیں جہاں کسی بھی عورت کو تشدد کا سامنا نہ کرنا پڑے، پیر کو منائے جانے والے خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہاکہ آج ہم خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر تشدد کی مختلف صورتوں کا سامنا کرنے والی دنیا بھر کی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں ۔ یہ دن ہمیں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کیلئے اپنی کوششیں تیز کرنے کی یاد دہانی کراتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ خواتین کے خلاف تشدد انسانی حقوق کا ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے عالمی سطح پر ہر تین میں سے ایک خاتون متاثر ہوتی ہے۔ اس مسئلے کے حل کیلئے فوری اور اجتماعی اقدامات کی ضرورت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تشدد کی وجہ سے ہر سال ہزاروں خواتین اپنی جانیں کھو بیٹھتی ہیں۔ اس سال کے عالمی دن کا عنوان ہر 10 منٹ میں ایک عورت قتل کی جاتی ہے۔ خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کیلئے متحد ” ہے۔ یہ عنوان انسانی حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی کی روک تھام کیلئے حکمت ِعملی وضع کرنے، زندہ بچ جانے والی خواتین کی مددکرنے اور نظام میں  اصلاحات لانے کیلئے سرمایہ کاری کی اہمیت اجاگر کرتا ہے۔صدر نے کہا کہ  پاکستان اس مسئلے کے حل کیلئے پر عزم ہے اور عالمی تقاضوں کے ساتھ اپنی قومی کوششیں  ہم آہنگ کررہا ہے۔سابق وزیرِاعظم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو خواتین کے حقوق کی علمبردار تھیں۔ 1995میں بیجنگ میں ہونے والی خواتین سے متعلق چوتھی عالمی کانفرنس میں انہوں نے معاشی آزادی، سماجی مساوات اور تعلیم ِ نسواں پر زور دیا۔ وہ خواتین کے استحصال اور بدسلوکی سے پاک ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینے کی خواہاں تھیں جہاں خواتین سیاست، کاروبار، سفارت کاری اور زندگی کے دیگر شعبوں میں اعلی ترین سطح تک پہنچ سکیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہم پاکستان میں خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کیلئے بامعنی کوششیں کر رہے ہیں۔ ہم نے خواتین کو جنسی تشدد اور کام کی جگہ پر ہراسیت سے بچانے کے لیے قوانین بنائے ہیں۔ پاکستان میں فیملی پروٹیکشن سینٹرز اور ویمنز کرائسز شیلٹرز کا قیام عمل میں لانے کے ساتھ ساتھ  کونسلنگ، ہیلپ لائنز اور قانونی امداد تک رسائی میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ہمیں اس امر کا ادراک ہے کہ ہمیں ابھی ایک طویل سفر طے کرنا ہے۔ ابھی بھی تشدد سے خواتین کی تعلیم، روزگاراور مساوی مواقع تک رسائی  محدود کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ  آج کے دن ، ہم خواتین کے حقوق کے تحفظ، انہیں ایک محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کرنے اور صنفی بنیادوں  پر تشدد کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ ہمیں خواتین کو تعلیم اور ہنر فراہم کرنے اور ان کی مالی خودمختاری یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں، خواتین کے حقوق کے بارے میں شعور بیدار کرنا اور تشدد کا خاتمہ بھی ناگزیر ہے۔مجھے یقین ہے کہ اپنی اجتماعی کوششوں سے ہم ایک ایسا محفوظ تر ماحول تشکیل دے سکتے ہیں جہاں کسی بھی عورت کو تشدد کا سامنا نہ کرنا پڑے