مہنگائی ،معاشی وسیاسی عدم استحکام سود کی لعنت سمیت قرآن وسنت سے انحراف پرمبنی پالیسیوں کا نتیجہ ہے،کاشف شیخ


کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی سندھ کے امیرکاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ سودی نظام سے نجات حاصل کئے بغیرمعیشت بحال، ملک ترقی اورنہ ہی عوام مہنگائی سمیت مسائل سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔پاکستان کا40فیصد بجٹ سودکھاجاتا ہے جب بجٹ کابڑاحصہ سود اورقرضوں کی واپسی پرچلاجاتا ہے توپھرکیسے چلے گا۔مہنگائی بدامنی،معاشی وسیاسی عدم استحکام حکمرانوں کی سود کی لعنت سمیت قرآن وسنت سے انحراف پرمبنی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔حکومت سودی نظام کو فروغ دے کر اللہ اور اس کے رسول صہ سے جنگ کی مرتکب  ہورہ ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ پاکستان کے  دستور میں واضح لکھاہوا ہے یہاں پرکوئی بھی قانون اورحکومتی کام قرآن وسنت کے خلاف نہیں ہوگا مگر عملی طورسود سے لیکرعدالتی نظام تک عملی طور سب کچھ اس کے برعکس ہورہا ہے قرآن وسنت کا قانون صرف کاغذوں میں ہے۔پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، اس کے لیے مسلمانوں نے جان، مال، عزت وآبرو اور گھر بار کا نذرانہ پیش کیا مگر اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں اسلام نہیں آسکا۔

مسلمانوں نے نہایت خلوص واخلاص سے پاکستان میں نفاذِ اسلام کی متعدد بار کوششیں کیں، مگر لاحاصل۔ پاکستان سے لادین طبقہ کی بالادستی ختم کرنے، یہودی، عیسائی اور قادیانی مہروں کو ہٹانے کے لیے تحریکیں چلائی گئیں، جانوں کا نذرانہ پیش کیا گیا، مگر ”زمین جنبد نہ جنبد گل محمد ” کے مصداق آج تک پرنالہ وہیں کا وہیں ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی سود اور اس کی تباہ کاریوں کی نشان دہی کرتے ہوئے سفارشات مرتب کیں تو انہیں خاطر میں نہیں لایا گیا۔ ١٩٩١ء میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی شرعی عدالت نے سود کو غیر اسلامی قراردیا اور اپنے فیصلے میں لکھا کہ سودی نظام کو فوری ختم کیا جائے،

اس لیے کہ یہ غیراسلامی، ناجائز اور حرام ہے اور اللہ تعالیٰ سے کھلی بغاوت اور اعلانِ جنگ ہے، لیکن اس وقت کے وزیراعظم جناب میاں محمد نواز شریف صاحب اور پاکستانی بینکوں نے  جنگ کوطول دینے کے لیے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی اور یہ کوشش کی کہ وفاقی شرعی عدالت کا یہ فیصلہ تبدیل کیا جائے۔یہاں جتنے بھی حکمران آئے،

انہوں نے حصولِ اقتدار کے لیے نفاذِ اسلام اور عوام کی فلاح وبہبود کے نعرے ضرور لگائے، مگر اقتدار ملنے کے بعد کام سب اسکے برعکس کئے۔صوبائی امیرنے زوردیاکہ آئی ایم ایف ،سودی نظام سمیت قرضوں کی معیشت سے نجات حاصل کرنے کے عملی وسنجیدہ اقدامات کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے اللہ سے توبہ سادگی وکفایت شعاری کو اپنایا جائے کیونکہ بھیک اورقرضوں پرچلنے والے ملکوں وقوموں کی دنیا کوئی قدرنہیں کرتی.دور نہیں جائیں جنگ زدہ پڑوسی ملک افغانستان کی مثال ہی لے لیں۔