اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈاکٹرعبدالقدیر خان ٹرسٹ ہسپتال لاہور کی جعلی ٹرسٹ ڈیڈ بنانے کے شریک ملزم سعید احمد کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کردی۔عدالتی حکم کے باوجود ملزم جعلی طریقہ سے بنائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ عدالت میں جمع کروانے میں ناکام رہا جس کی وجہ سے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی او رجسٹس شاہد بلال حسن نے ملزم کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کردی۔تاہم ملزم عدالت کی جانب سے فیصلہ سنانے سے قبل ہی عدالت سے روانہ ہو گیا جس کی وجہ سے اسے پنجاب پولیس کی جانب سے فوری طورپرگرفتارنہیں کیاسکا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل دورکنی بینچ نے ڈاکٹر عبدلقدیر خان ٹرسٹ کی جعلی ٹرسٹ ڈیڈبنانے کے شریک ملزم سعید احمد کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری پر سماعت کی۔
دوران سماعت ملزم کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ کیس کے تفتیشی اوردیگر پولیس اہلکار بھی ملزم کی ضمانت خارج ہونے کی صورت میں گرفتاری کے لئے کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل مرزاعابدمجیدپیش ہوئے۔ دوران سماعت ملزم عدالتی حکم کے باوجود ٹرسٹ ڈیڈ جمع کروانے میںناکام رہا۔ چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے بعد قراردیا کہ فیصلے کے حوالہ سے بعد میں بتاتے ہیں۔ جب تمام کیسز کی سماعت ختم ہوئی توچیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے درخواست گزارسعید احمد کی ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کرنے کاحکم دیا۔ درخواست گزاراورپنجاب پولیس کے اہلکار کیس کافیصلہ سنائے جانے سے قبل ہی کمرہ عدالت سے جاچکے تھے جس کی وجہ سے ملزم کی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔
واضح رہے کہ سوموار کے روز کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے درخواست گزار کو ٹرسٹ ڈیڈ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت منگل کے روز تک ملتوی کی تھی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے تھے کہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ سول کیس زیر التوا ہے تو فوجداری کیس نہیں ہوسکتا۔ درخواست گزارتحقیقات میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔درخواست گزارمنگل کو ٹرسٹ ڈیڈ لے کرآئیں پھردیکھیں گے کہ تحقیقات میںان کی ضرورت ہے کہ نہیں۔