اقوام متحدہ (صباح نیوز)اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل ارکان نے غزہ کے لوگوں کے لیے امداد میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی علاقے میں صورتِ حال بد تر ہوتی جا رہی ہے۔اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں گزشتہ روز غزہ کی صورت حال پر بھی بحث ہوئی ۔برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ لیمی نے سلامتی کونسل میں کہا کہ غزہ کے لیے امداد میں بہت زیادہ اضافے کی ضرورت ہے۔ وہاں 23 لاکھ لوگوں میں سے اکثریت بے گھر ہو چکی ہے۔اور وہاں صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 43,922 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔لیمی نے کہا، صورتِ حال تباہ کن ہے۔ اتنی خراب کہ جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اور یہ بہتر ہونے کے بجائے دن بدن بد تر ہوتی جا رہی ہے۔
وی او اے کے مطابق اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ واشنگٹن فلسطینیوں کے لیے حالات کو بہتر بنانے کی اسرائیلی کوششوں کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے اور ہر روز اسرائیلی حکومت سے بات ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا، “اسرائیل کو فوری طور پر غزہ میں انسانی زندگی کی تباہ حال صورت ختم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔اسی مہینے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے نتیجہ اخذ کیا تھا کہ اسرائیل اس وقت غزہ کے لیے امداد روکنے کی کوشش نہیں کر رہا اور یوں کسی امریکی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب بھی نہیں ہو رہا۔ تاہم واشنگٹن نے تسلیم کیا تھا کہ غزہ کی صرتِ حال مسلسل بدتر ہے۔امریکہ نے یہ اندازہ لگانے سے پہلے 13 اکتوبر کو اسرائیل کو ایک خط میں ان اقدامات کی ایک فہرست بھیجی تھی جو اسے غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے 30 دن کے اندر اندر اٹھانے تھے۔ اس میں یہ بھی خبردار کیا گیا تھا کہ اگر اسرائیل ایسا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اسے امریکی فوجی امداد کے سلسلے میں نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تھامس گرین فیلڈ کا کہنا ہے اسرائیل 15 میں سے 12 باتوں پر عمل کر رہا ہے۔گرین فیلڈ نے کہا،” ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ تمام اقدامات پر مکمل عملدرآمد ہو، ہم وہاں انسانی زندگی کی صورتِ حال میں ٹھوس بہتری دیکھنا چاہتے ہیں جس میں امداد کے ساتھ ساتھ تجارتی ٹرکوں کو بھی غزہ میں داخلے کی اجازت ہو، امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہو اور ضرورتمندوں تک امداد پہنچانے کے لیے غزہ کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر لڑائی میں وقفوں پر عمل کیا جائے۔ٹور وینسلینڈ مشرقِ وسطی میں امن کے لیے اقوامِ متحدہ کی کوششوں کے رابطہ کار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے امدادی اداروں کو خطرات کا سامنا ہے اور لوگوں تک پہنچنے اور امداد لیجانے میں رکاوٹیں ان کا کام مشکل بناتی ہیں۔انہوں نے کہا، “موسمِ سرما شروع ہو رہا ہے اور غزہ میں انسانی صورتِ حال تباہ کن ہے, خاص طور پر غزہ کے شمال میں جہاں کی لگ بھگ تمام آبادی بے گھر ہو چکی ہے، وہاں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، علاقہ صاف کرنے کی ضرورت ہے جبکہ یہ سب کرتے ہوئے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کابھی سامنا ہے جو انتہائی پریشان کن ہے۔وینسلینڈ نے کہا، “موجودہ صورتِ حال اس سب سے بد تر ہے جو ہم نے اس پوری جنگ میں دیکھا اور اس میں کوئی بہتری نظر نہیں آتی۔”