لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومتی اتحادی وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے کے لئے تیار ہیں،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے سکے کے دورخ ہیں ،موجودہ حالات میں دونوں کے ہینڈلرز ناکام ہوتے گروہ کو منظر سے ہٹاکر دوسرے کو قوم پر مسلط کرسکتے ہیں۔
لیاقت بلوچ نے سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتحادوں کی سیاست ناکامیوں سے دوچار ہے، اتحادوں کی سیاست کو مفاد پرستی، بلیک میلنگ اور پارٹنرز کی کمزوریاں ناکام بنادیتی ہیں۔ مسلم لیگ(ن)اور پیپلز پارٹی سیاسی سکے کے دو رخ ہیں اور سیاسی وکٹ پر یہ دونوں طرف سے دوستانہ کشمکش جاری رکھتے ہیں ،موجودہ حالات میں دونوں کے ہینڈلرز ناکام ہوتے گروہ کو منظر سے ہٹاکر دوسرے کو قوم پر مسلط کرسکتے ہیں، اِس لئے حکومتی اتحادی وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے کے لئے تیار ہیں۔ ملک کی ضرورت اتحادی سیاست نہیں، سیاسی جماعتوں اور قیادت کی قومی ترجیحات پر اتفاق وقت کی ضرورت ہے۔
لیاقت بلوچ نے باجوڑ میں جماعتِ اسلامی کے رہنما صوفی محمد حمید کی ٹارگٹ کلنگ کو بڑا المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے قائدین کی ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ جماعتِ اسلامی اور علما کرام کو تھریٹ دیئے جارہے ہیں۔ باجوڑ کے عوام اور قیادت کو اسلام اور پاکستان سے محبت کی سزا دی جارہی ہے۔ سکیورٹی فورسز کے افسران اور جوانوں کی شہادتیں بھی قومی المیہ اور صدمہ ہیں، دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے قومی ایکشن پلان کی ناکامیوں کی اصلاح اور ازالہ ناگزیر ہے۔ قومی اتفاقِ رائے کے فیصلوں کو پسند اور ناپسند اور بے اصولی کے عمل نے ناکام کیا اور دہشت گردی کا نیٹ ورک فعال ہوگیا، قوم پرستی کی آگ بھڑکاکر پاکستان کی اسلامی نظریاتی شناخت کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام، قرآن و سنت ہی پاکستان کے عوام کی وحدت اور طاقت ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی بدترین شرائط اور دبا کے تحت حکومتی غیرحکیمانہ اقدامات نے زراعت، صنعت، تجارت سمیت ہر شعبہ زندگی کو تباہ کردیا ہے ، حکومت نے گندم کی سپورٹ پرائس کا خاتمہ کرکے زراعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، آئی ایم ایف کی مداخلت اور دبا کے تحت کئے گئے حکومتی فیصلوں نے زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاکر تباہ اور کسانوں کی کمر توڑ دی ہے، اِسی وجہ سے ہماری نقد فصلیں، زراعت کی ریڑھ کی ہڈی گندم، چاول، گنا، کپاس کی کاشت کرنا کسانوں کے بس کا روگ نہیں رہا، زراعت کی تباہی مستقل بنیادوں پر اقتصادی تباہی اور اغیار کی غلامی ہے اور تو اور مہنگی بجلی کے مارے عوام نے سولر پر منتقل ہونا شروع کیا ہے تو آئی ایم ایف نے اس پر بھی اعتراض اٹھادیا ہے ،
قومی معیشت کی بحالی کے لیے حکومت ایڈہاک ازم کی بجائے مستقل اقدامات کرے اور سیاسی استحکام کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں ،سیاسی عدم استحکام ملک میں بے یقینی اور ناامیدی کا ماحول بنائے رکھے گا اور سیاسی سماجی انتظامی و قومی سلامتی کا محاذ ڈانواںڈول رہے گا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی حکومت نے بلدیاتی ضمنی انتخابات میں بھی دھاندلی، نتائج کی تبدیلی اور بوگس ووٹنگ کے مکروہ کھیل کو قائم رکھا، انتخابات میں دھاندلی اور نتائج کی تبدیلی کا عمل جمہوری پارلیمانی نظام کے لئے عظیم خطرہ بن گیا ہے۔