راولپنڈی(صباح نیوز) چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں منعقدہ ایک تقریب کی خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب مل کر ان مسائل کا حل تلاش کریں جو ہماری معاشی اورمعاشرتی ترقی کے عمل کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تقریب اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی کارباری برادری اور پارلیمان ملک کی معاشی ترقی اور استحکام کے لئے یکجا ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کاروباری طبقے نے مشکل حالات میں بھی محنت اور ثابت قدمی سے کام کیا ہے، اور یہی جذبہ پاکستان کو موجودہ بحران سے نکالنے میں مدد گار ثابت ہو رہا ہے۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کو درپیش معاشی مسائل سے نمٹنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم مسائل کا گہرائی سے جائزہ لیں اور ان کے منفی اثرات کو سمجھیں، تاکہ ایک مضبوط حکمتِ عملی تیار کر سکیں۔چیئرمین سینیٹ نے افراط زر،مالیاتی خسارے اور قرضوں کے بوجھ کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے اقتصادی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے سرمایہ کاری کے فروغ پر زورر دیا اور کہا کہ سرمایہ کاری کے بغیر نئی ملازمتوں کی فراہمی اور ترقی کو فروغ دینا ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت نے ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کیا تھا۔آج ہمیں اسی جذبے کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔میثاقِ جمہوریت کی طرز پر آج ہمیں اپنی سیاسی وابستگیوں اور سوچ سے بالاتر ہو کر ایک میثاقِ معیشت پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشی مسائل کو حل کیا جاسکے۔سید یوسف رضاگیلانی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ پاکستان کی پارلیمان اس بات کا پختہ عزم رکھتی ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں اورہم معاشی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے ایک ایسے میثاق کی ضرورت محسوس کرتے ہیں جس کے ذریعے پاکستان کے تمام سیاسی، معاشی اور سماجی ادارے ایک نقطے پر آئیں اور قوم کو ان مسائل سے نجات دلائیں۔انہوں نے تجویز دی کہ اقتصادی استحکام کے لئے تمام جماعتوں کو سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ایک میثاقِ معیشت پر متفق ہونا ہو گا۔ اس میثاق کے تحت یہ ضروری ہے کہ معاشی پالیسیوں کو طویل المدتی منصوبوں کی بنیاد پر ترتیب دیا جائے، جس میں حکومت کی تبدیلی کے باوجود استحکام برقرار رہے۔ یہ پالیسیوں کا تسلسل سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کے اعتماد میں اضافہ کرے گا۔انہوں نے مزید تجویز دی کہ سرمایہ کاری اور کاروباری ماحول میں بہتری کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ کاروباری افراد کو بروقت لائسنسنگ، اجازت نامے اور قانونی مدد فراہم کی جاسکے۔ یہ قدم کاروباری ماحول کو دوستانہ بنائے گا اور مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو ترغیب دے گا۔انہوںنے کہا کہ مالیاتی اخراجات میں کمی کے لئے بینکوں کی سود کی شرح کو قابلِ قبول سطح پر لانا ضروری ہے تا کہ کاروباری طبقہ اپنے منصوبوں کو آگے بڑھا سکے۔ اسی طرح توانائی کی قیمتوں کو کم کرناہماری معیشت کے لئے ناگزیر ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ برآمدات میں اضافہ کے لئے نئی منڈیوں کی تلاش کرنی ہوں گی اور معیاری مصنوعات تیار کرنی ہوں گی۔چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹلائزیشن اور ٹیکنالوجی کے فروغ سے نہ صرف کاروباری شعبے میں ترقی ہو سکتی ہے بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے کاروباری طبقہ اپنی مصنوعات کو عالمی سطح پر متعارف کرا سکے گا۔عام آدمی کی خوشحالی کے لئے سوشل سیفٹی نیٹ کو مزید مضبوط بنانا ہو گا تاکہ غربت میں کمی ہو اور لوگوں کو معاشی مسائل سے نجات مل سکے۔انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان کی پارلیمان ملک کے معاشی استحکام کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کو تیار ہے اور تاجر برادری کی مدد اور مشاورت سے ہم ان چیلنجز کو مواقع میں بدل سکتے ہیں اور پاکستان کو ایک مضبوط اور خوشحال ملک بنا سکتے ہیں۔