لاہور (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ سٹیٹ بنک کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2024 تک حکومت کا قرض 69570 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے، ستمبر میں حکومتی قرض اور جی ڈی پی کا تناسب 65.70 فیصد رہا، جون 2018 کے بعد حکومتی اورجی ڈی پی تناسب کم ترین سطح پرہے جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومتی پالیسیاں معیشت کو سہارا دینے کی بجائے عوامی مشکلات میں اضافے کا باعث ہیں۔
ہر شخص تین لاکھ روپے کا مقروض ہو چکا ہے۔مہنگائی میں کمی کے دعویدار وں کی کارکردگی کاغذوں کی حد تک محدود ہے۔ عوام کو عملا کسی قسم کا کوئی ریلیف میسر نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور اور فیصل آباد میں مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے پاسپورٹ کی رینکنگ کرنے والے عالمی ادارے ہینلے اینڈ پارٹنرز کی حالیہ رپورٹ میں میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صومالیہ، یمن، بنگلہ دیش، فلسطین اتھارٹی، ایتھوپیا اور لیبیا جیسے ممالک کا پاسپورٹ بھی پاکستان سے بہترقرار دینے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس پاکستان کمزور ترین پاسپورٹ رکھنے والا چوتھا ملک قرار پایا تھا اور یمن اور صومالیہ کے ساتھ مشترکہ طور پر 92 ویں نمبر پر تھا جو اس سال مزید گرکر 102 نمبر پر آگیا ہے۔
جب تک معیشت میں استحکام اور مضبوطی کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات، ڈنگ ٹپاو پالیسیوں کا قلع قمع، سیاسی صورتحال میں بہتری،کرپشن کا خاتمہ اور محب وطن قیادت میسر نہیں آ جاتی اس وقت تک پاکستان کا عالمی برادری میں امیج بہتر نہیں ہو سکتا۔ ملکی حالات نا اہل اور کرپٹ حکمرانوں کے عاقبت نا اندیش فیصلو ں کی بدولت سنگین تر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسی کشکول کے اردگرد گھومتی ہے ،
عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ عوام پر خرچ ہونا چاہے، مگر بد قسمتی سے حکمرانوں کے شاہانہ پروٹوکول اورمراعات پر خرچ کیا جا رہا ہے ۔نجکاری کے نام پر جو کھلواڑ اداروں کے ساتھ کیا جا رہا ہے اس نے حکمرانوں کی اہلیت ، صلاحیت اور قابلیت کا پول کھول کررکھ دیا ہے