ایک ہی بینچ سب سروس معاملات سنے گا، ایک یا دوہفتے میں بینچ کام شروع کردے گا۔ چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہماراسروس بینچ لگنے لگا ہے جس کی دوبارہ تشکیل ہونے لگی ہے، ایک ہی بینچ سب سروس معاملات سنے گا، ایک یا دوہفتے میں بینچ کام شروع کردے گا۔ ہم قانون نہیں بناسکتے۔ ہائی کورٹ کوخاندانی معاملات میں حقائق کے تعین کے حوالہ سے مداخلت نہیں کرنی چاہیئے، ہم دوبارہ معاملہ ایپلٹ کورٹ کو بھیج دیتے ہیں وہ فیصلہ کرے، اچھی بات نہیں کہ ہائی کورٹ حقائق کے تعین کے حوالہ سے مداخلت کرے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 2رکنی بینچ نے جمعرات کے روز فائنل اورسپلیمنٹری کاز لسٹ میں شامل 33کیسز کی سماعت کی۔بینچ نے 33کیسز کی سماعت 45منٹ میں مکمل کرلی۔ بینچ نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ ، لاہور کی جانب سے محمد اشرف اور دیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کی جانب سے عمر شریف بطور وکیل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ جہاں بھی معاملہ بھجوایا ہوا ہے وہاں کہہ دیتے ہیں جلد فیصلہ کریں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کو نہیں چھیڑنا چاہیئے، 6نومبر کو معاملہ پردلائل ہونا ہیں، عدالت ایک ماہ میں کیس کافیصلہ کرے۔ جبکہ بینچ نے محمد یونس ناز کی جانب سے چیئرمین واپڈا کے خلاف دائر 3درخواستوں پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہماراسروس بینچ لگنے لگا ہے جس کی دوبارہ تشکیل ہونے لگی ہے، پہلی سماعت پر ہی اس کیس کولگادیں گے، ایک ہی بینچ سب سروس معاملات سنے گا، ایک یا دوہفتے میں بینچ کام شروع کردے گا۔ عدالت نے درخواستوں پر سماعت ملتوی کردی۔ بینچ نے مسمات بخان بی بی اوردیگر کی جانب سے جلال خان اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ گفٹ کب ہوا، کس تاریخ کو ہوایہ نہیں بتایا گیا، میرے خیال میں ماتحت عدالت کاآرڈر ٹھیک ہے۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزارکی دستاویز ٹھیک ثابت نہیں ہوئی۔ جسٹس شاہد بلال حسن کاکہنا تھا کہ تین عدالتوں کے فیصلے قانونی اورحقائق کے اعتبار سے درست ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم اس کو نہیں چھیڑتے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزارہائی کورٹ کے فیصلے میں کسی بے قاعدگی یا لاقانونیت کی نشاندہی ثابت نہیں کرسکے جس میں ہم مداخلت کریں۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔ بینچ نے مسمات رخسانہ تبسم کی جانب سے مسمات پروین اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم قانون نہیں بناسکتے۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔

بینچ نے حسین اکبر کی جانب سے مسمات زہرا، مسمات عائشہ سعید کی جانب سے ناصر، مسمات منیبہ بی بی کی جانب سے شہزاداحمد،مسمات نیلم قیوم کی جانب سے نبیل زین، ثمینہ بی بی کی جانب سے انتظار علی، مسمات شمشاد بیگم کی جانب سے فیصل اوردیگر، مسمات سعدیہ امیر کی جانب سے عارف حسین شاہ ، مسمات شازیہ قربان اوردیگر کی جانب سے شیراز احمد، میمونہ ضیاء اوردیر کی جانب سے سید ضیاء احمد شاہ گیلانی، صدف شیخ اوردیگر کی جانب سے سعد ضیائ، گلشن شپنگ ملز لمیٹڈ، لاہور کی جانب سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج، گیس یوٹیلیٹی کورٹ ، لاہوراوردیگر، محمد افضل صدیقی کی جانب سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج تاندلیانوالہ، ضلع فیصل آباد اوردیگر کے خلاف مقدمات ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے حوالہ سے درخواستیں منظور کرلیں۔ بینچ نے محمد اعجاز گورائیہ کی جانب سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج، فیروزوالا ، ضلع شیخوپورہ اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس کادرخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ نے نیچے عدالتوں کو بہت تنگ کیا ہے، عدالتوں نے کہا کہ آپ نے بہت تنگ کیا جس کی وجہ سے آپ کو جرمانہ بھی ہوا۔ جسٹس شاہد بلال حسن کادرخواست گزارسے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ماتحت عدالت نے ایک لاکھ روپے جرمانہ کیا ہم یہ جرمانہ بڑھا کر10لاکھ کردیں گے۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔ بینچ نے شاہ خالد اوردیگر کی جانب سے مسمات ثناء گل اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہائی کورٹ کوخاندانی معاملات میں حقائق کے تعین کے حوالہ سے مداخلت نہیں کرنی چاہیئے، ہم دوبارہ معاملہ ایپلٹ کورٹ کو بھیج دیتے ہیں وہ فیصلہ کرے، اچھی بات نہیں کہ ہائی کورٹ حقائق کے تعین کے حوالہ سے مداخلت کرے۔ عدالت نے درخواست خارج کردی۔ بینچ نے احتشام الحق کی جانب سیمل طلحہ اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل عجم ناز ملک کاکہناتھا کہ عدالتوں نے قراردیا ہے کہ اگر میرے مئوکل مدعا علیہ نمبر 1کو طلاق دیں گے تو50ہزاریورو اداکریں گے حالانکہ نکاح نامہ میں ایسی کوئی بات نہیں۔ عدالت نے مدعا علیہ نمبر1کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وہ ثابت کریں کہ 50ہزاریورو نکاح نامہ کاحصہ تھے یانہیں۔ بینچ نے اسٹیٹ لائف انشورنس آف پاکستان کی جانب سے عبدالقیوم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزارکی جانب سے محمد منیر پراچہ جبکہ مدعا علیہ کی جانب سے سینیٹر کامران مرتضیٰ بطور وکیل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم معاملہ واپس ہائی کورٹ کو بھجوارہے ہیں وہ دستیاب شواہد کی بنیاد کو فریقین کو دوبارہ سن کر فیصلہ کرے۔ عدالت نے درخواست جزوی طورپر منظور کرتے ہوئے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قراردے دیا۔ عدالت نے درخواست نمٹادی۔ ZS