لاہور (صباح نیوز)نو منتخب امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ پنجاب میں دفعہ 144نافذ ، تعلیمی ادارے بند ، حکومت نے پورے ملک کو اضطراب کی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے ۔ ادارے آپسی چپلقش کا شکار اور انارکی کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ آئینی عدالت نہیں تو بنچ کی تشکیل، یہ عمل کیوں حکومت کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے ؟ پاکستان کو آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے چلانے کی ضرورت ہے ۔ حکمران پارلیمنٹ کے ذریعے آئین پر شب خون مارنے سے باز رہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک و قوم اس وقت بحرانوں کی زد میں ہیں۔ نکالنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔عوام بدحال ہوچکے ہیں، کوئی پرسان حال نہیں۔مہنگائی نے عوام کی کمر ٹوٹ کر رکھ دی ہے ، معاشی آزادی کے لحاظ سے پاکستان کا 184میں سے 147واں نمبر ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکمرانوں کی معاشی پالیسیوں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں ۔ بجلی کے بلوں کے ستائے لوگ خود کشیاں کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وقت اداروں کو منافع بخش بنانے اور ان میں سے کرپٹ افراد کو نکالنے کی بجائے نجکاری کرکے جان چھڑوانا چاہتی ہے۔یہ ڈنگ ٹپاو پالیسی ہے جس کا صرف اور صرف ملک و قوم کو نقصان ہو گا۔ آج ملک و قوم جن بدترین حالات سے دوچار ہیں اس میں مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کا برابر کا حصہ ہے۔
عوام نے دونوں جماعتوں کو بار بار آزما لیا،انھوں نے لوٹ مار اور عوام سے جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں کیا۔ادارے تباہ اور قومی خزانہ خالی ہو چکا ہے۔کرپشن کا گراف آسمان سے باتیں کر رہا ہے۔حکومت کی تمام معاشی پالیسیاںآئی ایم ایف کے پروگرام کی محتاج ہیں ۔ محمد جاوید قصوری نے جنسی زیادتی اور انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے قومی اسمبلی میں وزارت داخلہ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ 70فیصد خواتین اور لڑکیاں انسانی اسمگلنگ کا شکار ہیں۔ 24398 خواتین کوجنسی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا،لڑکوں سمیت کل متاثرین کی تعداد 34533 ہے۔ حکومت گھناونے جرائم کی روک تھام میں بری طرح ناکام دکھائی دیتی ہے