ججز قانون کوکالعدم قراردے سکتے ہیں، قانون بنانہیں سکتے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ


اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاہے کہ ججز قانون کوکالعدم قراردے سکتے ہیں، قانون بنانہیں سکتے، کوئی قانون بتادیں کہ ججز قانون بناسکتے ہیں۔ آئینی اورقانونی شقوں پر فیصلوں کو برتری حاصل نہیں۔ ججز کے لئے بھی کلاسز شروع کرنی چاہیں، یہ نہیں کہ جج بن گیاتوآئین اورقانون کے تقاضے ہی چھوڑدے۔آئین کی کتاب سے سب کوالرجی ہوگئی ہے کوئی لاتا ہی نہیں۔ جو لوگ میرٹ کے زریعہ آئیں انہیں ترجیح نہیں دینی چاہیئے اورجو لوگ پچھلے راستے سے آئیں ان کو ترجیح دینی چاہیئے، چاندمل جائے گاتوکہیں گے مریخ دے دیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اورجسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 3رکنی بینچ نے سوموار کے روز ملازمت کے معاملہ پر عبدالحمید اوردیگر کی جانب سے سیکرٹری پاپولیشن ویلفیئر اوردیگر کے توسط سے حکومت پنجاب کے خلاف دائر نظرثانی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزارکی جانب سے ارشد محمود بطوروکیل پیش ہوئے۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہمیں یہ زبان سمجھ نہیں آتی کہ آرڈر سے کیا چیزنکلتی ہے ، غلطی بتائیں کہ حقائق کے کیا چیزخلاف ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ جو لوگ میرٹ کے زریعہ آئیں انہیں ترجیح نہیں دینی چاہیئے اورجو لوگ پچھلے راستے سے آئیں ان کو ترجیح دینی چاہیئے، چاندمل جائے گاتوکہیں گے مریخ دے دیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کیا ججز قانون بناتے ہیں، کس بنیاد پرایسا کرتے ہیں، فیصلہ مجھے اختیارنہیں دیتا، ججز کوآئین اورقانون اختیاردیتا ہے، اِس نے ملک کابیڑہ غرق کردیا،ہم نے آئین کے تحفظ کاحلف اٹھاتے ہیں، غیر قانونی اقدام کی توثیق کردی، ہم کمزور ججز ہیں جو غیر قانونی کام نہیں کرسکتے، ججز قانون کوکالعدم قراردے سکتے ہیں، قانون بنانہیں سکتے، کوئی قانون بتادیں کہ ججز قانون بناسکتے ہیں۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ آئینی اورقانونی شقوں پر فیصلوں کو برتری حاصل نہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ججز کے لئے بھی کلاسز شروع کرنی چاہیں، یہ نہیں کہ جج بن گیاتوآئین اورقانون کے تقاضے ہی چھوڑدے۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزارکو ریگولرائز کرکے فیوردی گئی ہے، کل کو کرکٹ ٹیم کوئی میچ جیت جاتی ہے اوروزیر اعظم یاگورنر کوئی انعام کااعلان کرتے ہیں تویہ حق نہیں بلکہ فیور ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ آئین کی کتاب سے سب کوالرجی ہوگئی ہے کوئی لاتا ہی نہیں، ہم توجب وکالت کرتے تھے توچھوٹے سائز میں آئین کی کتاب اپنی جیب میں رکھتے تھے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم نے اڑھائی سال پرانا نظرثانی کیس سماعت کے لئے مقررکیا، یہ کیس تو یکم فروری 2024کا ہے۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔