ایرانی سپریم لیڈرنے پانچ سال بعد نماز جمعہ کا خطبہ دیا ،نمازکی امامت کرائی

تہران (صباح نیوز)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے  5 سال بعد تہران کی مرکزی امام خمینی مسجد میں نمازِ جمعہ کا خطبہ دیا ہے اور نماز کی امامت کرائی ہے۔امام خمینی مسجد میں نماز ِجمعہ سے کئی گھنٹے پہلے ہی عوام کا رش لگ گیا، ایرانی عوام اپنے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ کا خطبہ سننے اور ان کی اقتدا میں نمازِ جمعہ ادا کرنے بڑی تعداد میں پہنچ گئے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے نمازِ جمعہ کے خطبے میں مسلم اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان مظلوم لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں، مسلمان قوموں کو افغانستان سے یمن، ایران سے غزہ اور لبنان تک دفاعی لائن بنانا ہو گی۔ا نہوں نے کہا کہ ہر ملک کو جارح کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، ایران کا دشمن فلسطین، لبنان، عراق، مصر، شام اور یمن کا دشمن ہے، فلسطینی حق پر ہیں اور ہم فلسطین کے ساتھ ہیں، قرآن کا درس ہے کہ مسلم اقوام متحد رہیں، امتِ مسلمہ کے دشمن مشترکہ ہیں، قرآن میں مومنین کے اتحاد سے مراد رحمتِ الٰہی ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای  نے کہا  کہ جس طرح 7 اکتوبر کا حملہ جائز تھا، اسی طرح ایران کا اسرائیل پر حملہ جائز ہے، ہم اسرائیل کو جواب دینے میں تاخیر نہیں کریں گے اور نہ ہی جلدی کریں گے، مسلمان متحد ہو جائیں تو دشمنوں پر قابو پا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج نے جو کام کیا وہ خطے میں اسرائیل کو کم ترین جواب ہے، چند روزقبل ہماری افواج کا ایکشن مکمل طور پر قانونی اور جائز تھا۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ ضرورت ہوئی تو مستقبل میں کارروائی کریں گے، اسرائیل قتل و غارت اور عام شہریوں کو قتل کر کے جیتنے کا ڈرامہ کر رہا ہے۔انہوں نے نمازِ جمعہ کے خطبے میں مسلم اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان مظلوم لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں، اسرائیل کا رویہ غصے اور مزاحمت کو تقویت دے رہا ہے،اسرائیل کے تحفظ پر امریکی توجہ خطے کے وسائل پر قبضے کی پالیسی کا حصہ ہے۔ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ اسرائیل کو خطے سے یورپ تک توانائی کی برآمد کا راستہ بنانا مقصود ہے، اسرائیل کبھی بھی حزب اللہ اور حماس پر فتح یاب نہیں ہو گا، خطے میں مزاحمت پیچھے نہیں ہٹے گی، اسرائیلی حکومت کے جرائم اس کے خاتمے کا باعث بنیں گے۔خطبہ جمعہ میں انہوںنے کہا کہ حزب اللہ نے مرحلہ وار اور منطقی انداز میں ترقی کی، حزب اللہ کے رہنما کی شہادت سے ان کا اثر و رسوخ بڑھے گا۔