کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیاہے کہ حکومت کی جانب سے تحریری معاہدے پر عمل درآمد نہ کرنے کے خلاف جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی ہدایت کے مطابق ملک گیر احتجاج کے سلسلے میں اتوار 29ستمبر کو کراچی میں 10اہم شاہرائوں پر دھرنے دیئے جائیں گے ، جن میں شاہراہ فیصل ، نیشنل ہائے وے ، سپر ہائی وے ، شاہراہ پاکستان ،شاہراہ شیر شاہ سوری ، حب ریور روڈ،شاہراہ قائدین ،تین تلوار ،ماڑی پور روڈ شامل ہیں ۔ ملک بھر میں مہنگی بجلی آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدوں ، بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے اور حکمرانوں کی عیاشیاں ختم کرنے کے بجائے تنخواہ دار طبقے اور تاجروں پر ظالمانہ ٹیکسوں کے خلاف جماعت اسلامی کی ”حق دو عوام کو تحریک و ممبر شپ مہم ” ملک گیر سطح پر جاری ہے ۔ حکمرانوں سے عوام کا حق لے کر رہیں گے ، ہر سال کی طرح اس سال بھی MDCATمیں شدید بد انتظامی و ہزاروں طلبہ و طالبات اور والدین کو ذہنی و جسمانی اذیت اور پرچہ لیک ہونے اور کرپشن کی اطلاعات کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ اس ساری صورتحال کے ذمہ دار وزیر اعلیٰ سندھ ، صوبائی وزیر صحت و وزیر تعلیم اور سیکریٹری صحت ہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک با اختیار کمیٹی بنا کر بد انتظامی و کرپشن کی تحقیقات کرائی جائے اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ، گزشتہ سال کی طرح بد انتظامی و پرچہ لیک کروانے کے ذمہ داروں کو تحفظ دینے اور ان کے نام ظاہر نہ کرنے کا عمل نہ دہرایا جائے ، کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے ، ملک کو 67فیصد ریونیو اور صوبے سندھ کا 90فیصد سے زائد حصہ فراہم کرتا ہے ، شہر کی ابتر حالت اور تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر ، پانی کی قلت ، سیوریج و صفائی ستھرائی کے ناقص نظام اور سڑکوں کی خستہ حالی کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت ، وزیر بلدیات اور قابض میئر پر عائد ہوتی ہے ، ان کی نا اہلی و ناقص کارکردگی اور بد انتظامی و کرپشن نے کراچی کے عوام ، تاجروں و صنعتکاروں کو شدید مشکلات و پریشانی کا شکار کیا ہو اہے ؟ قابض میئر اور وزیر اعلیٰٰ نوٹس تو لیتے ہیں لیکن نتیجہ کوئی نہیں نکلتا ، قابض میئر نے سڑکوں کی ناقص تعمیرات پر 7اگست کو نوٹس لیا اور تحقیقات کا حکم دیا مگر 50دن ہوگئے ہیں کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی ، وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی نوٹس لیا اور وزیر بلدیات کو تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ بنا دیا جو خود اس بدترین صورتحال کے ذمہ دار ہیں ان کو ہی تحقیقات کی ذمہ داری دیدی گئی ، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ اور جگہ جگہ گڑھوں کے باعث روزانہ گھنٹوں ٹریفک جام رہتا ہے ، ناقص استر کاری اور نو تعمیر شدہ سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے نئے ٹینڈرز دے دیے گئے ہیں ، 4ارب روپے کی منظوری اور 2ارب روپے جاری بھی کر دیئے گئے ہیں ، جن لوگوں نے پہلے نا اہلی اور کرپشن کی ان سے ہی دوبارہ کام کروائے جا رہے ہیں ،
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک شہر میں 18/18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کر رہی ہے ، عوام ، تاجر اور صنعتکار سب پریشان ہیں ، کے الیکٹرک ملک میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی فراہم کر رہی ہے اور 80روپے فی یونٹ وصول کر رہی ہے جبکہ اسے دی جانے والی سبسیڈی جو نجکاری کے وقت 1.4ارب روپے سالانہ تھی اب 174ارب روپے سالانہ پہنچ گئی ہے ، کراچی میں صارفین کی تعداد میں تو اضافہ ہوا ہے لیکن کے الیکٹرک کی جنریشن میں اضافے کے بجائے 20فیصد کمی ہوئی ہے ، لائین لاسز بھی اس کے سب سے زیادہ ہیں ، ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کر کے اس کا فارنزک آڈٹ کرایا جائے اور کراچی کو این ٹی ڈی سی سے سستی بجلی فراہم کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی و گیس اور حکومتی پالیسیوں کے باعث صنعتیں تباہ ہو رہی ہیں ،30فیصد انڈسٹریل یونٹ بند ہو گئے ہیں اور لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں ، ایک طرف عوام مہنگی بجلی و گیس ٹیکسوں کی بھر مار سے پریشان ہیں تو دوسری طرف تاجروں پر تاجر دشمن اسکیم مسلط کر دی گئی ہے ، تنخواہ دار طبقہ جو پانچ سال قبل 74ارب روپے سالانہ ٹیکس جمع کراتا تھا اس سال اس نے 368ارب روپے جمع کرائے ہیں ، بڑے جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس لگانے کے بجائے سارا بوجھ عوام اور تنخواہ دار طبقے پر ہی ڈالا جا رہا ہے ، حکمرانوں اور طبقہ اشرافیہ کی شاہ خرچیاں اور عیاشیاں ختم نہیں کی جا رہی ، اعلیٰ افسران کی مراعات جاری ہیں ، اسٹیٹ بینک کے گورنر کی ماہانہ تنخواہ 40لاکھ روپے ہے ، 2گاڑیاں ، 1200لیٹر ماہانہ پیٹرول و بجلی فری ہے ، ہوائی جہاز کے ٹکٹ اور بچوں کے تعلیمی اخراجات بھی ان کو دیئے جاتے ہیں ، سندھ حکومت نے گزشتہ دنوں اسسٹنٹ کمشنروں کی گاڑیوں کے لیے 2ارب روپے مختص کیے جس کے خلاف جماعت اسلامی نے کورٹ سے اسٹے آرڈر حاصل کیا ۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے ٹیسٹ میں پہلے کی طرح شدید بد انتظامی اور مسائل سامنے آئے ، پی ایم ڈی سی نے ملک بھر میں ایک ہی دن ٹیسٹ کروائے اور ان کو صوبوں میں آئوٹ سورس کر دیا گیا ۔ سندھ میں ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ آف سائنس نے ٹیسٹ کنڈیکٹ کرایااور فی طالب علم 8ہزار روپے فیس وصول کی اور ایک لاکھ 80ہزار امیدواروں سے 1ارب 39کروڑ روپے ‘ پی ایم ڈی سی نے وصول کیے ، کراچی جیسے بڑے شہر میں صرف 2امتحانی مراکز قائم کیے گئے ، ہزاروں طلبہ و طالبات گرمی اور دھوپ میں گھنٹوں لمبی لائنوں میں لگے رہے ، طلبہ و طالبات سمیت والدین کو بھی شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑا ، ہر دفعہ کی طرح پر چہ لیک ہو گیا ، حیدر آباد میں پرائیویٹ سینٹرز میں پر چہ حل کروانے کی اطلاعات آئی ہیں ، کندھ کوٹ میں 100طلبہ نے 180سے زائد نمبرزحاصل کیے ، سندھ حکومت کی جانب سے ایک طرف بد انتظامی و نا اہلی اور دوسری طرف کرپشن کا بازار گرم کیا گیا ۔
انٹر بورڈ کے چیئر مین تھانوں میں ایس ایچ او کی طرح تبدیل ہوتے ہیں ۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ ا سرائیل کی جانب سے فلسطین میں مظالم اور بمباری جاری ہے ، اسکول، ہسپتال ، مساجد اور رہائشی آبادیوں پر بمباری کی جارہی ہے ، عالمی دہشت گرد امریکہ کی پشت پناہی سے اسرائیل 42لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے ، اب لبنان میں بھی بمباری کی جارہی ہے ، اقوام متحدہ کے اجلاس صرف تقریری مقابلے بن چکے ہیں ، اقوام متحدہ اسرائیلی جارحیت اور دہشت گردی روکنے میں مکمل ناکام ہو گئی ہے ، مسلم ممالک کے حکمران اور او آئی سی کی جانب سے بھی بے حسی ، بزدلی کا مظاہرہ کیا جا رہاہے ۔ جماعت اسلامی نے 6اکتوبر کو شاہراہ فیصل پر ”الاقصیٰ ملین مارچ ” کا اعلان کیا ہے ، ہم نوجوانوں ، بچوں ، بزرگوں ، طلبہ ، علماء ، وکلاء اور خواتین سمیت تمام طبقات سے وابستہ افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ6 اکتوبر کو ”الاقصیٰ ملین مارچ ” میں جوق در جوق شریک ہوں اور پوری دنیا کو پیغام دیں کہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں ۔ پریس کانفرنس میں نائب امیر و اپوزیشن لیڈر بلدیہ عظمیٰ کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ،ڈپٹی سیکریٹری کراچی و کنٹونمنٹ بورڈ کے کونسلر ابن الحسن ہاشمی ،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ،بلدیہ عظمیٰ کراچی یوتھ کونسلر تیمور احمد بھی موجود تھے۔