کراچی (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر مسلسل بمباری و حملوں اور فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم حکمرانوں او آئی سی کی مجرمانہ بے حسی ، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی عملاً خاموشی نے غزہ میں ایک بڑا انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے ۔ امریکہ و برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک کی سرپرستی اور پشت پناہی نے اسرائیل کو کھلی چھوٹ دے دی ہے اور اسرائیل نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے ۔ مسلمانوں کا قبلہ ٔ اوّل اور انبیاء کی سرزمین فلسطین پر اسرائیل نے غاصبانہ قبضہ کیا ہے ، حماس کے مجاہدین اور اہل غزہ لازوال قربانیاں دے چکے ہیں اور تمام تر مشکل و کٹھن حالات کے باوجود اسرائیل کی غاصب افواج کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں ۔
جاری بیان میں منعم ظفر خان نے کہا کہ مسجد الاقصیٰ کی آزادی مسلمانوں کے ایمان اور عقیدے کا معاملہ ہے اور پوری امت کی ذمہ داری ہے کہ مسجد الاقصیٰ کی آزادی کی جدو جہد میں حماس اور اہل غزہ کا ساتھ دیں اور ان کا دست و بازو بنیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم حکمرانوں کی کمزوری اور بزدلی نے ہی اصل میں اسرائیل کو طاقت دی ہے اگر عالم عرب سمیت پوری دنیا کے مسلم حکمران اسرائیل کے خلاف اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے روکنے کی کوشش کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ اسرائیل پیچھے ہٹنے پر مجبور نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی سفاکیت کا یہ حال ہے کہ غزہ پر حملوں اور بمباری میں تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کھلم کھلا جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور نہ صرف شہری آبادیوں بلکہ اسکولوں اور ہسپتالوں پر بھی حملے کر رہا ہے ۔
اسرائیل کی حالیہ جارحیت کو 11ماہ سے زائد ہوگئے ہیں اور اب تک 41ہزار سے زائد فلسطینی مسلمان شہید ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں جبکہ 90ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں جن میں سے تقریباً 22 ہزار زخمی ایسے ہیں جو عمر بھر معذور رہیں گے ۔ اسرائیلی فوجی امدادی سرگرمیوں میں مصروف اہلکاروں اور طبی سہولیات فراہم کرنے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں اور فلسطینی مسلمانوں کے لیے زندگی کا گھیرامسلسل تنگ کرتے جارہے ہیں ۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ اسرائیل ایک جارح اور غاصب طاقت ہے اور ناجائز ریاست ہے جسے بانی ِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی تسلیم کرنے سے واضح طور پر انکار کیا تھا اور یہ ہی ملک اور قوم کا قومی موقف ہے اس سے انحراف ملک و قوم اور پوری امت سے غداری کے مترادف ہوگا ، اس لیے اسرائیل کو کسی صورت بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا ۔#