قوم کی زندگی،اعلی تہذیبی روایات ترک کردینے سے ختم ہوجاتی ہے۔ لیاقت بلوچ

لاہور(صباح نیوز)نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کسی بھی قوم کی زندگی، مقصد حیات،اعلی تہذیبی روایات کو ترک کردینے سے ختم ہوجاتی ہے، مغربی تہذیب اپنے عروج سے زوال کی طرف ہے، خاندانی نظام کو توڑ پھوڑ،انسان کو مادر پدر آزادی اور میرا جسم میری مرضی کے خوشنما تیزاب میں ڈال کر تباہ کردیا ہے ۔بچاؤکا راستہ شرم وحیا ، باہمی عزت و احترام میں ہے ، قرآن و سنت کی تعلیم کی بنیاد پر مغربی تہذیب کے ڈوبتے اثرات بد سے اپنے آپ کو بچایاجاسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک انٹرویومیں کیا ہے ۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ تہذیب، معاشرت اور اسلوب زندگی کسی بھی قوم کی شناخت اور طرز زندگی کی نمائندگی قرار پاتی ہے، فرد ہو یا قوم،نظریے اور مقصود حیات کے بغیر اس کی ترقی اور استحکام ممکن نہیں، فرد کی زندگی جان وتن کے تعلق سے قائم ہوتی ہے اور قوم کی زندگی اپنی شاندار قابل فخر روایات کے تحفظ سے قائم رہتی ہے۔

انھوں نے واضح کیا ہے کہ فرد تو زندگی کی مدت اور مہلت عمل کے ساتھ ختم ہوجاتا ہے لیکن قوم کی زندگی مقصد حیات اور اپنی اعلی تہذیبی روایات کو ترک کردینے سے ختم ہوجاتی ہے، فرد اور قوم کی زندگی میں نظریہء حیات،مقصد زندگی اور نظریہ و مقاصد کے حصول کے لیے تہذیبی ومعاشرتی اقدار کی حفاظت ناگزیر امر ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ  اللہ تعالی نے انسان کے اندر خیر و شر دونوں کا داعیہ رکھا ہے، اسے حق و باطل اور خیر وشر میں تمیز کی صلاحیت دی ہے، جو شخص ہدایت کی پیروی کرے گا وہی کامیاب ہوگا۔ اللہ کے احکامات کی بغاوت اور اسلامی مصطفوی تہذیب سے انحراف کرکے شراور انسان و انسانی معاشرہ کے لیے بربادی کی تہذیب کاراستہ اختیار کرے گا۔ ناکامی ہی اس کا استقبال کرتی رہے گی۔

اسلام فرد کی زندگی کو دین اور دنیا کے الگ الگ خانوں میں نہیں بانٹتا،اسلام نسلی، علاقائی امتیازات، تہذیب کی بجائے انسان کو فطرت کی جانب بلاتا ہے، قرآن و سنت کی تعلیم فرد کو دو قومی نظریہ کی طاقتور بنیاد سے آشنا کرتی ہے، فرد اپنے لیے آزاد ہے کہ وہ خیر یا شر کا راستہ اختیار کرے،اس کے انتخاب کانتیجہ بھی اس نے خود بھگتنا ہوتاہے، بندہء مومن کے لیے اپنی منزل اور تصور کے انتخاب میں اپنے تشخص، تہذیبی،معاشرتی وقار کاانتخاب کرے۔ اسلام کی ایمانی، فکری،تہذیبی اور مقاصد حیات کے ہدف پر قائم رہنے والا نظریہ اور عمل اختیار کیاجائے۔ اس لیے قرآن ہمیں پیغام دیتا ہے کہ اگرتم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تم کو ثابت قدم رکھے گا۔ انسان کی ہر تمنا پوری ہوتی ہے اور نہ ہی ہوائیں ملاحوں کی خواہش پر چلتی ہیں، اس لیے زندگی کے ہر محاذ پر یہ یقین کامل ہو کہ انسان زندگی کے سمندر کا ناخدا اور حکمران اللہ تعالی ہی ہے اور انسانی زندگی کی تہذیب ومعاشرت کے لیے بہترین اسلوب اسوہء رسول اللہ ۖ میں ہی ہے۔تہذیب جدید، مغربی تہذیب اپنے عروج سے زوال کی طرف ہے۔

مغربی تہذیب نے انسان کو بے وقعت، عورت کو بے وقار، خاندان کے نظام کو توڑ پھوڑ دیااور انسان کو مادر پدر آزادی اور میرا جسم میری مرضی کے خوشنما تیزاب میں ڈال کر تباہ کردیا ہے اس لیے مغربی تہذیب کے تباہ کن اثرات سے نجات کے لیے واحد راستہ، اہل اسلام کے لیے اپنی ذاتی، گھر خاندان اور معاشرتی نظام کو شرم وحیا ، باہمی عزت و احترام، خاندان کے مثبت نظام کی حفاظت کے ساتھ جڑے رہنے میں ممکن ہے۔ نماز کا قیام، مسجدوں کا آباد ہونا، طرز تکلم میں اخلاق کے بلند مقام،گھروں کو قرآن و سنت کی تعلیم کی بنیاد پر باہم مشاورت کا مرکز بنانے کو پیش نظر رکھتے ہوئے مغربی تہذیب کے ڈوبتے اثرات بد سے اپنے آپ کو بچایاجاسکتا ہے۔