سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بلدیاتی اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہ کرنے پر عدالت سے رجوع کریں گے۔منعم ظفر خان

کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت آئین کے آرٹیکل 140-Aکے مطابق بلدیاتی اداروں کو نچلی سطح تک اختیارات منتقل نہ کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی، پیپلز پارٹی کراچی سے صرف مال بنانا اور کرپشن کرنا جانتی ہے کراچی کے عوام کو کچھ دینا نہیں چاہتی، کراچی سے وصول شدہ ٹیکسوں کی اربوں روپے کی رقم میں سے کراچی پر معمولی رقم بھی خرچ نہیں کی جاتی، سندھ حکومت اور قبضہ میئر نے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور واٹر کارپوریشن سمیت دیگر اختیارات اور وسائل پر قبضہ کرکے شہر کو تباہ وبرباد کردیا ہے، پیپلز پارٹی 16سال سے سندھ حکومت میں ہے اور 14سال سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی براہ راست پیپلز پارٹی کے کنٹرول میں ہے، شہر میں کثیر المنزلہ عمارتیں اور غیر قانونی تعمیرات اسی کی پشت پناہی اور سرپرستی میں بن رہی ہیں، پیپلز پارٹی حکومت کی نااہلی اور کرپشن نے کراچی کو دنیا بھر میں رہائش کے قابل رہنے والے شہروں کی فہرست میں مسلسل تنزلی کا شکار کیا ہوا ہے اور 173ممالک میں 169ویں درجے تک پہنچادیا ہے، گارڈن کے علاقے میں کنویں میں گر کر دو بچوں اور نوجوان کی المناک اموات کے حوالے سے ریسکیو 1122جو سندھ حکومت کے ماتحت ہے کی نااہلی اور ناقص کارکردگی عیاں ہوگئی ہے، بارش کے بعد شہر کی ابتر صورتحال اور انفرااسٹرکچر کی تباہی نے سندھ حکومت و کے ایم سی کی نااہلی و کرپشن کو ایک بار پھر بے نقاب کردیا ہے، سندھ حکومت خود اپنے دارالخلافہ کو اون کرنے اور ساڑھے تین کروڑ عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں، جماعت اسلامی کی ”حقوق کراچی تحریک”اور ”حق دو عوام کو”تحریک جاری ہے،ملک گیر عوامی رابطہ و ممبر شپ مہم بھی شروع کردی گئی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے  ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب امیر و اپوزیشن لیڈر بلدیہ عظمیٰ کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ،سکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی،ڈپٹی پارلیمانی لیڈر بلدیہ عظمیٰ کراچی قاضی صدرالدین،،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد،سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد بھی موجود تھے۔منعم ظفرخان نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز و قانونی حقوق کے حصول اور عوامی مسائل کے حل کے لیے آئین اور قانون کے تحت پرامن،سیاسی و جمہوری جدوجہد اور مزاحمت جاری رکھے گی، وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اہل کراچی کا حق لے کر رہے گی، کراچی میں بجلی کے بحران، لوڈشیڈنگ ومہنگی بجلی کے حوالے سے جماعت اسلامی کا موقف بالکل واضح ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کی نااہلی و ناقص کارکردگی، بلاتعطل اور سستی  بجلی کی فراہمی، پیداواری صلاحیت اور ترسیلی نظام کو بہتر کرنے میں ناکامی کے بعد کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے اور فارنزک آڈٹ کیا جائے،کراچی کو نیشنل گرڈ سے براہ راست بجلی فراہم کی جائے اور کے الیکٹرک کی برسوں کی اجارہ داری ختم کرکے دیگر کمپنیوں کو بھی مدعو کیا جائے۔

منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ قبضہ میئر خود اعتراف کرچکے ہیں کہ نئی تعمیر شدہ اور استر کاری کی گئی 14سڑکیں بارش میں بہہ گئی ہیں اور بقول ان کے انہوں نے نوٹس لیاہے اور ایک ہفتے میں جواب طلب کیا ہے،وزیر اعلی سندھ بھی نوٹس لے چکے ہیں لیکن 4ہفتے گزرگئے ہیں کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی، درحقیقت نااہلی اور کرپشن کرنے والوں کی درپردہ سرپرستی اور ان کو تحفظ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ شہر میں کلک کے پروجیکٹس سمیت ناقص تعمیر شدہ اور استرکاری کی گئی تمام سڑکو ں اور ترقیاتی کاموں کی تحقیقات کرائی جائے، نااہلی وکرپشن کرنے اور ان کو تحفظ فراہم کرنے والوں کو بے نقاب اوران کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔منعم ظفر خان نے کہا کہ سندھ حکومت میں ہر سطح پر نااہلی وکرپشن کا بازار گرم ہے، اندرون سندھ سیلاب کو ایک سال ہوگیا ہے، سیلاب زدگان کی بحالی وآبادکاری کے لیے مختص اربوں روپے اور بیرونی فنڈنگ کی بھاری رقم کہاں خرچ ہوئی؟ اور کتنے گھر تعمیر ہوئے، سیلاب زدگان کو کتنا ریلیف ملا ؟کچھ پتہ نہیں، اس کی کوئی آڈٹ رپورٹ کہیں موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کم وسائل اور اختیارات نہ ہونے کے باوجود جماعت اسلامی کے تمام بلدیاتی نمائندے، ٹاؤن و یوسیز چیئر مین ہر موقع پر اور بارش کے دوران بھی عوام کے درمیان موجود رہے ہیں اور بڑھ چڑھ کر کام کررہے ہیں، قبضہ میئر کو صرف میڈیا پبلسٹی کرنی آتی ہے اور اپنے دفتر سے اپنی رہائش گاہ ڈیفینس کو ہی انہوں نے پورا کراچی سمجھ لیا ہے، انہیں نہیں پتا کہ شہر کی صورتحال کیا ہے، ٹوٹی سڑکوں،گڑھوں اور کچرے کے ڈھیروں نے عوام کی زندگی اجیرن بناکر رکھ دی ہے،شہر کا انفرا اسٹرکچر پہلے ہی خراب تھا بارش کے بعد مزید تباہ وبرباد ہوگیا ہے لیکن سندھ حکومت اور قبضہ میئر کو اس سے کوئی سروکار نہیں۔