لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وفاق اور صوبے قومی وحدت اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کی بجائے فیڈریشن کو کمزور کررہے ہیں، وفاقی حکومت ملکی تاریخ کی کمزور ترین حکومت اور چاروں صوبے اپنے اپنے ڈگر پر چل رہے ہیں ،قومی وحدت کے لئے ناگزیر ہے کہ پارلیمنٹ موثر قومی کردار ادا کرے اور وفاق آئینی وحدت قائم رکھنے کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاسوں کو بامعنی بنائے، ایڈہاک ازم ختم کیا جائے اور ریاستی نظام کو آئینی حدود کا پابند کیا جائے، وفاق اور صوبوں کے درمیان اعتماد کا بحران اس لئے بھی ہے کہ سب کو معلوم ہے کہ فارم 45 اور فارم 47 پر کون کون ہے، اسی لئے ایک دوسرے سے آنکھیں ملانے کی بجائے ٹانگیں کھینچنے میں لگے ہوئے ہیں، سیاسی استحکام کے لئے 2024 انتخابات کے حقیقی مینڈیٹ کی فارم 45 سے تلاش کی جائے، قومی سیاسی قیادت ہمت کرے، دل بڑا کرے اور سیاسی بحران پر قابو پائے۔
لیاقت بلوچ نے منصورہ میں مرکزی مشاورتی اجلاس سے خطاب، فلسطینی حماس رہنما ڈاکٹر خالد قدومی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمِ اسلام میں پاکستان کی مرکزی اہمیت ہے لیکن اندرونی فساد اور غیر ذمہ دارانہ رویوں نے پاکستان کے اہم ترین رول کو بری طرح متاثر کیا ہے،فلسطین و کشمیر پر پالیسی کو زبانی کلامی قراردادی کردار تک محدود کرلیا گیا ہے جبکہ سفارتی، سیاسی اور عسکری محاذ پر عالمِ اسلام کے متحدہ موقف کیلئے پاکستان جوہری کردار ادا کرسکتا ہے، یہ امر عیاں ہورہا ہے کہ قطر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات بے نتیجہ رہے، امریکہ و اسرائیل بدستور اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے اور مذاکرات کا ڈھونگ رچاکر دراصل ایران کو اسرائیلی دراندازی کے جواب میں حملہ سے روکنے کی بھونڈی سازش میں لگے رہے جبکہ دوسری طرف غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں آگ و خون کی ہولی کا گھناؤنا کھیل جاری رکھنا چاہتے ہیں ،غزہ میں تباہی و بربادی اور انسانی نسل کشی کا ذمہ دار اسرائیل اور اِن جنگی جرائم کا سرپرست امریکہ اپنے دوہرے منافقانہ کردار کے ذریعے ایک طرف مذاکرات کا ڈھونگ تو دوسری طرف اسرائیل کو غزہ میں تباہی و قتلِ عام کے لئے بلین ڈالر اسلحہ اور دیگر حربی و انسانی وسائل فراہم کررہا ہے ،ایسے میں منتشر عالمِ اسلام کے پاس متحد اور یکسو ہوکر اس صیہونی-امریکی گٹھ جوڑ کا مقابلہ کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ روایتی بیان بازی تک محدود کرکے مفلوج اور غیرموثر کردی گئی ،یہ صورت حال پاکستان کے لئے بھی انتہائی تشویش ناک ہے ،اس وقت پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ایران و افغانستان کیساتھ مثبت اور گرمجوشی پر مبنی برادرانہ تعلقات اور کشمیر و فلسطین پر موثر و متحرک پالیسی کا دور دور تک نام و نشان نہیں جو ملک کے 25 کروڑ عوام کے لئے باعثِ تشویش و اذیت ہے۔