راولپنڈی (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ عوامی ریلیف کے لئے مطالبات واضح بھی اور دو ٹوک بھی ہیں، کوئی غیر آئینی مطالبہ نہیں ہے ،ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے ،ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں،حکومت اور ریاست کے لیے یہ دھرنا نوشتہ دیوار ہے ۔ بار بار تنبیہ کر رہے ہیںبھاگنے کے لئے حکمرانوں کو ائیر لفٹ نہیں ملے گی ایسا نہ ہو کہ یہ مظاہرین کے ہتھے چڑھ جائیں۔
ان خیالات کاظہار انھوں نے جمعرات کی شام شرکا دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ دھرنا نئی تاریخ رقم کررہاہے ، پاکستان نئے موڑ پر کھڑا ہے ، ایسے وقت میں یہ دھرنا دیا جا رہا ہے جب حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں ، اقدامات ، مہنگائی ، بے روزگاری ، بھاری ٹیکسوں بد امنی کی وجہ سے لوگ مایوس اور پریشان ہو رہے تھے اور ان مایوسیوں کو مزید بڑھایا جا رہا تھا ۔
انتخابات میں ووٹرز کی رائے کے قتل کے ذریعے فارم 47کی حکومت مسلط کر دی گئی ۔ ہر طرف مایوسیاں پھیل گئیں اور شرکاء دھرنا مبارکباد کے مستحق ہیں کہ قوم کو امید دلا دی,جب ملک میں مایوسی تھی جماعت اسلامی کے دھرنے نے امید کے چراغ روشن کیے ہیں، قومی پالیسی پیش کی گئی ہے، جمہوریت، آئین کی بالادستی، عوامی حقوق کا تحفظ اور اشرافیہ کے تسلط سے ملک کی آزادی کی بات کی گئی ہے ۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ حکمران قوم کو آئی ایم ایف کے سخت ترین مستقل شنکجے میں کس دیں گے ۔ یہ وہی طبقہ ہے جس نے امریکی غلامی کو قبول کیا ، برطانوی سامراج سے زمینیں اور جائیدادیں لیں ، جاگیردارانہ نظام کو ختم کرنے کے لیے ہم نے قومی ایجنڈا دیا ہے جس میں جمہوریت آئین کی بالا دستی تعلیم صحت خوراک کا تحفظ با اختیار نوجوان محفوظ خاندان جیسے معاملات شامل ہیں ۔
خارجہ پالیسی ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہے کیونکہ یہاں تو امریکی پالیسیوں کی پیروی کی جا رہی ہے ۔ فلسطین میں وسیع پیمانے پر شہید ہو رہے ہیں اسلامی ملک ایٹم بم بھی رکھتا ہے میزائل ٹیکنالوجی بھی ہے پیشہ وارانہ فوج بھی ہے اس کے باوجود ہمارے حکمران مسلمانوں کو نہیں بچا سکے ۔ کشمیر جو پاکستان کی شہ رگ ہے کے عوام کو دس لاکھ بھارتی فوج و پیرا ملٹری فورسز کے ظلم کا سامنا ہے ۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دھرنے کا یہی پیغام ہے کہ ایک بہت بڑی رابطہ عوام مہم کی تیاری کی جائے ۔ گلی گلی ، کوچے کوچے ، چپے چپے پر پھیل جائیں ، ہر گھر پر انقلاب کے لیے دستک دیں ۔ امید کے چراغ جل گئے ہیں ۔ یہ روایتی یا عام دھرنا نہیں ہے ۔ اگرچہ ہمارے ایجنڈے کے حوالے سے محدود مطالبات ہیں قومی ایجنڈا وسیع ہے ۔ بجلی کی قیمت کم کرو ۔
آئی پی پیز کو لگام دو ۔ بھاری ٹیکسز واپس لو ۔ مراعات یافتہ طبقے کو عیاشیوں سے دستبردارہونا پڑے گا قوم مزید برداشت نہیں کر سکتی ۔ جاگیرداروں پر ٹیکس لگاؤ ۔ملک کا کسان اپنی فصل اور محنت کے معاوضے سے محروم ہیں ۔ نئی فصل کے لیے قرضہ لینا پڑتا ہے اور یہ کاشتکار نسل در نسل کمزور ہوتا جا رہا ہے ۔ کارخانوں فیکٹریوں کے محنت کشوں مزدوروں کو اپنے حقوق کا ہی علم نہیں ۔
ہمارے مطالبات واضح ہیں دو ٹوک ہیں ۔ کوئی غیر آئینی مطالبہ نہیں ہے ۔ قوم کے گلے میں آئی ایم ایف کی غلامی کا طوق مزید نہ ڈالو ہر بار یہی کہا گیا آخری پروگرام ہے مگر اپنی مراعات کے لیے یہ پروگرام جاری رکھا ۔ اب ان کو چھوٹ نہیں دے سکتے ۔ ہمارے مطالبات قابل عمل ہیں ۔
مذاکراتی کمیٹی کام کر رہی ہے جو کہ لا پتہ ہو گئی تھی اور معاملہ اٹک گیا تھا ۔ دو دن سے کمیٹی کا پھر پتہ چل گیا ہے ۔ واضح کر رہا ہوں ریلیف کے لیے تحریری معاہدہ کرنا ہو گا یہ آخری مذاکرات ہوں گے آج ہم نے محدود مارچ کیا ۔ اب اسلام آباد کی طرف جانا ہے ۔ دھرنا سارے پاکستان میں پھیل جائیگا ۔
گیارہ اگست کو لاہور ، بارہ اگست کو پشاور میں دھرنا اور تاریخی جلسہ عام ہوں گے ۔ ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے اچھے طریقے سے نہ مانیں تو حالات تم سے سنبھل نہیں سکیں گے ہم ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں مگر حکمران ایسا نہیں کر رہے ۔ حکومت اور ریاست کے لیے یہ دھرنا نوشتہ دیوار ہے ۔
بار بار تنبیہ کر رہے ہیں ایسا نہ ہو حالات کنٹرول نہ کر سکو ۔ حکمرانوں کو ائیر لفٹ نہیں ملے گی اور ایسا نہ ہو کہ یہ مظاہرین کے ہتھے چڑھ جائیں پھر کیا بنے گا تیرا۔
واضح کر دینا چاہتا ہوں عوام ہی ریاست ہیں عوام سے ہی جمہوریت ہے عوام ہی سب کچھ ہیں ہمارے مطالبات حقیقی ہیں جتنی جلدی سمجھ لو گے تمہارے حق میں بہتر ہے ورنہ پچھتاؤ گے ۔ دھرنے کا پیغام گلی گلی پہنچ چکا ہے ۔ ہر ریڑھی بان ، دکاندار ، کارخانوں ، کھیتوں کھلیانوں دفاتر میں دھرنے کا ذکر ہے ۔ صنعتکاروں تاجروں کی زبان پر دھرنا ہے ۔
بڑی قوت میں بدلتا جا رہا ہے عوام اپنے اس بڑی قوت کو برقراررکھے اب حکمرانوں کا کوئی لالی پاپ نہیں چلے گا تحریری معاہدہ ہو گا اور کارکنوں کو لائحہ عمل سے آگاہ کر دیا جائیگا ۔ نائب امیر ڈاکٹر عطاء الرحمان ، صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم ، خیبر پختونخوا کے سابق وزیر بلدیات عنایت اللہ خان ، قبائلی رہنما سابق ایم این اے صاحبزادہ ہارون رشید دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔
وزیر آباد جماعت کی طرف سے ایک کروڑ روپے کا چیک دھرنا فنڈ میں پیش کیا گیا اور یہ چیک جاوید قصوری نے حافظ نعیم الرحمان کو پیش کیا ۔ دھرنے سے متاثر ہو کر اسلام آباد کی ایک چھٹی جماعت کی طالبہ آمنہ نے اپنی دو پیاری بلیاں دھرنے کے لیے عطیہ کر دیں ۔ یہ طالبہ ایک کاٹن ڈبے میں یہ بلیاں لے کر دھرنا میں پہنچی اور دو ماہ کی یہ بلیاں دھرنا فنڈ کے لیے پیش کر دی گئیں ۔