ملکی معیشت مفت بجلی اورپیٹرول جیسی سہولیات کی متحمل نہیں ہوسکتی ،صدر پاکستان بزنس فورم


اسلام آباد (صباح نیوز) صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الرحمن نے حکومت سے اداروں کو مفت بجلی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے اور دوسرے مرحلے میں تمام اداروں کے لیے مفت پیٹرول کی سہولت ختم ہونی چائیے تاکہ مالی بحران میں کمی لائی جاسکے۔

تاجر براداری کے وفد سے ملاقات میں صدر پی بی ایف خواجہ محبوب الرحمن نے مزید کہا حکومت کو برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے غیر معمولی اقدامات کرنے پڑیں گے۔ اس سلسلے میں مختصر سے طویل مدتی ٹیرف کو درست کرنے کے اقدامات اور برآمدی ہدف تک پہنچنے کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی نظر آنی چاہئے۔ انہوں نے آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدوں (پی پی اے)کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ مناسب غور و فکر کے بغیر کیے گئے ہیں جس سے قوم اور صنعت کو معاشی تباہی کی طرف دھکیل دیا گیا۔خواجہ محبوب الرحمن نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں بجلی کی ایک مقررہ کم از کم مقدار کی خریداری کو لازمی قرار دیا گیا جس میں صرف چینی آئی پی پیز کی ادائیگی 2 ارب ڈالر کے قریب ہے اور حکومت فی الحال ان قرضوں کی ادائیگی کے شیڈول کو حتمی شکل دے رہی ہے۔

پی بی ایف کے صدر نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت آئی پی پیز کے فرانزک آڈٹ کرائے، جس میں سرمایہ کاری، تکنیکی اور مالیاتی آڈٹ شامل ہیں تاکہ کسی بھی مالی بے ضابطگی یا ممکنہ مجرمانہ رویے کی نشاندہی کی جا سکے، انہوں نے آئی پی پیز کے رپورٹ کردہ ایندھن کے استعمال اور اخراجات کی درستگی کی تصدیق کے لئے فیول آڈٹ کا بھی مطالبہ کیا۔ پاکستان بزنس فورم وفاقی حکومت پر زور دیتی ہے کہ وہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر دوبارہ گفت و شنید کرے تاکہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، ادائیگی کی شرائط اور معاہدے کی ذمہ داریوں کو حل کیا جا سکے۔

انہوں نے متبادل توانائی کے وسائل تلاش کرنے، پن بجلی اور قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے اور آئی پی پیز کے مالکان کو ڈالر کے بجائے روپے میں ادائیگی کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ ممکنہ طور پر 55 کھرب روپے کی بچت کی جا سکے۔